معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 955
عَنْ عَلِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ ، فَقُومُوا لَيْلَهَا وَصُومُوا نَهَارَهَا ، فَإِنَّ اللَّهَ يَنْزِلُ فِيهَا لِغُرُوبِ الشَّمْسِ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا ، فَيَقُولُ : أَلَا مِنْ مُسْتَغْفِرٍ لِي فَأَغْفِرَ لَهُ أَلَا مُسْتَرْزِقٌ فَأَرْزُقَهُ أَلَا مُبْتَلًى فَأُعَافِيَهُ أَلَا كَذَا أَلَا كَذَا ، حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ " (رواه ابن ماجه)
پندرھویں شعبان کا روزہ
حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب شعبان کی پندرھویں رات آئے تو اس رات میں اللہ کے حضور میں نوافل پڑھو اور اس دن کو روزہ رکھو کیوں کہ اس رات میں آفتاب غروب ہوتے ہی اللہ تعالیٰ کی خاص تجلی اور رحمت پہلے آسمان پر اترتی ہے اور وہ ارشاد فرماتا ہے کہ کوئی بندہ ہے جو مجھ سے مغفرت اور بخشش طلب کرے اور میں اس کی مغفرت کا فیصلہ کروں، کوئی بندہ ہے جو روزی مانگے اور میں اس کو روزی دینے کا فیصلہ کروں، کوئی مبتلائے مصیبت بندہ ہے جو مجھ سے صحت و عافیت کا سوال کرے اور میں اس کو عافیت عطا کروں، اسی طرح مختلف قسم کے حاجت مندوں کو اللہ پکارتا ہے کہ وہ اس وقت مجھ سے اپنی حاجتیں مانگیں اور میں عطا کروں۔ غروب آفتاب سے لے کر صبح صادق تک اللہ تعالیٰ کی رحمت اسی طرح انے بندوں کو اس رات میں پکارتی رہتی ہے۔ (سنن ابن ماجہ)

تشریح
اس حدیث کی بناء پر اکثر بلاد اسلامیہ کے دیندار حلقوں میں پندرھویں شعبان کے نفلی روزے کا رواج ہے، لیکن محدثین کا اس پر اتفاق ہے کہ یہ حدیث سند کے لحاظ سے نہایت ضعیف قسم کی ہے۔ اس کے ایک راوی ابو بکر بن عبداللہ کے متعلق ائمہ جرح و تعدیل نے یہاں تک کہا ہے کہ وہ حدیثیں وضع کیا کرتا تھا۔ پندرھویں شعبان کے روزے کے متعلق تو صرف یہی ایک حدیث روایت کی گئی ہے، البتہ شعبان کی پندرھویں شب میں عبادت اور دعا و استغفار کے متعلق بعض کتب حدیث میں اور بھی متعدد حدیثیں مروی ہیں لیکن ان میں کوئی بھی ایسی نہیں ہے جس کی سند محدثین کے اصول و معیار کے مطابق قابل اعتماد ہو، مگر چونکہ یہ متعدد حدیثیں ہیں اور مختلف صحابہ کرام سے مختلف سندوں سے روایت کی گئی ہیں اس لیے ابن الصلاح وغیرہ بعض اکابر محدثین نے لکھا ہے کہ غالباً اس کی کوئی بنیاد ہے۔ واللہ اعلم۔
Top