معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 954
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ ، إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ. (رواه الترمذى)
عشرہ ذی الحجہ اور یوم العرفہ کا روزہ
حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: میں اللہ تعالیٰ سے امید رکھتا ہوں عرفہ کے دن کا روزہ اس کے بعد والے سال اور پہلے والے سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا۔ (جامع ترمذی)

تشریح
حضرت ابو قتادہ کی ایک طویل حدی ث صحیح مسلم کے حوالہ سے زیر عنوان " ہر مہینہ کے تین نفلی روزے " پہلے گزر چکی ہے، اس میں یہ مضمون بھی قریب قریب انہی الفاظ میں آ چکا ہے اور وہاں دوسری احادیث کی روشنی میں یہ وضاحت بھی کی جا چکی ہے کہ یوم عرفہ کے روزہ کی فضیلت اور ترغیب ان حجاج کے لیے نہیں ہے جو اداء حج کے لیے عرجہ کے دن میدان عرفات میں حاضر ہوں، ان کے لیے وہاں روزہ نہ رکھنا افضل ہے .... اور وہیں اس کی حکمت بھی بیان کی جا چکی ہے۔ فائدہ .... بعض لوگ ایسی حدیثوں میں شک کرنے لگتے ہیں جن میں کسی عمل کا ثواب اور ثمرہ ان کے خیال کے لحاظ سے بہت زیادہ اور غیر معموملی بیان کیا گیا ہو، جس طرح کہ اس حدیث میں عرفہ کے روزے کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ " اس کی برکت سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کے معاف ہو جانے کی امید ہے۔ " اس میں شک کی بنیاد ارحم الراحمین کی رحمت و کرم کی وسعت سے نا آشنائی ہے۔ اللہ تعالیٰ انتہائی کریم اور مختار مطلق ہے جس دن کے جس عمل کی اپنے کرم سے جتنی بڑی چاہے قیمت مقرر فرمائے۔ سال کی ایک رات " لَيْلَةُ الْقَدْرِ " کو اس نے " خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ " ہزار مہینوں یعنی قریباً تیس ہزار دنوں اور راتوں سے بہتر قرار دیا ہے، یہ اس کی کریمی ہے .... الغرض جب حدیث صحیح ہو تو اس طرح کے وساوس مومن کو نہ ہونے چاہئیں۔
Top