معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 940
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ : قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : هَشَشْتُ ، فَقَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، صَنَعْتُ الْيَوْمَ أَمْرًا عَظِيمًا قَبَّلْتُ ، وَأَنَا صَائِمٌ ، قَالَ : « أَرَأَيْتَ لَوْ مَضْمَضْتَ مِنَ الْمَاءِ ، وَأَنْتَ صَائِمٌ » ، قُلْتُ : لَا بَأْسَ ، قَالَ : « فَمَهْ » (رواه ابوداؤد)
کن چیزوں سے روزہ خراب نہیں ہوتا
حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب ؓ نے بیان کیا کہ ایک دفعہ (روزے کی حالت میں) میرے اندر سخت تقاجا اور جذبہ پیدا ہوا، اور میں نے (اپنی بیوی) کا بوسہ لے لیا۔ اس کے بعد میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ آج مجھ سے بہت بڑا قصور ہو گیا، میں نے روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: بتاؤ اگر تم پانی منہ میں لے کر کلی کرو (تو کیا اس سے تمہارے روزہ میں خرابی آئے گی؟) میں نے عرض کیا اس سے تو کوئی خرابی نہ آئے گی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تو پھر (خالی بوسہ لینے سے) کیا ہوا۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کے اس جواب سے صرف یہ جزئی مسئلہ ہی نہیں معلوم ہوا کہ خالی بوسہ لینے سے روزہ میں خرابی نہیں آتی، بلکہ ایک اصول اور قاعدہ کلیہ معلوم ہو گیا، اور وہ یہ کہ دراصل روزے کو توڑنے والی چیز کھانا پینا اور جماع ہے، اور جس طرح کھانے پینے کی کسی چیز کا صرف منہ میں رکھنا (جو کھانے پینے کا گویا مقدمہ اور دیباچہ ہوتا ہے) روزہ کو نہیں توڑتا، اسی طرح بوس و کنار وغیرہ (جو جماع کے صرف مقدمات ہوتے ہیں) روزے کو خراب نہیں کرتے .... ہاں جس آدمی کو یہ خطرہ ہو کہ وہ خواہش اور تقاضے سے مغلوب ہو کر کہیں جماع میں مبتلا نہ ہو جائے اس کو اس قسم کی باتوں سے ورزے میں پورا پرہیز کرنا چاہئے .... جیسا کہ اوپر کی بعض حدیثوں سے معلوم ہو چکا۔
Top