معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 913
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « لاَ يَتَقَدَّمَنَّ أَحَدُكُمْ رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صَوْمَهُ ، فَلْيَصُمْ ذَلِكَ اليَوْمَ » (رواه البخارى ومسلم)
رمضان سے ایک دو دن پہلے روزہ رکھنے کی ممانعت
حضرت ابوہریرہ انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: تم میں سے کوئی آدمی رمضان کے ایک دن پہلے سے روزے نہ رکھے الا یہ کہ اتفاق سے وہ دن پڑ جائے جس میں روزہ رکھنے کا کسی آدمی کا معمول ہو تو وہ شخص اپنے معمول کے مطابق اس دن بھی روزہ رکھ سکتا ہے۔ (مثلاً ایک آدمی کا معمول ہے کہ وہ ہر جمعرات یا پیر کو روزہ رکھتا ہے تو اگر ۲۹، ۳۰ شعبان کو جمعرات یا پیر پڑ جائے تو اس آدمی کو اس دن روزہ رکھنے کی اجازت ہے)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
شریعت اسلام میں پورے رمضان کے روزے فرض کیے گئے ہیں اور جیسا کہ ابھی معلوم ہو چکا یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ رمضان کا چاند دیکھنے کا خاص اہتمام کیا جائے، بلکہ اس مقصد سے شعبان کا چاند دیکھنے کا بھی خصوصی اہتمام کیا جائے تا کہ کسی دھوکہ یا غفلت سے رمضان کا کوئی روزہ چھوٹ نہ جائے۔ لیکن حدود و شریعت کی حفاظت کے لیے یہ بھی حکم دیا گیا ہے رمضان کے ایک دو دن پہلے سے روزے نہ رکھے جائین، اگر عبادت کے شوقین ایسا کریں گے تو خطرہ ہے کہ بیچارے ناواقف عوام اسی کو شریعت کا حکم اور مسئلہ سمجھنے لگیں، اس لئے اس کی ممانعت فرما دی گئی۔
Top