معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 912
عَنْ عَبْدِ اللهِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : « تَرَآ النَّاسُ الْهِلَالَ ، » فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنِّي رَأَيْتُهُ فَصَامَهُ ، وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ " (رواه ابوداؤد والدارمى)
خبر اور شہادت سے چاند کا ثبوت
حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں لوگوں نے رمضان کا چاند دیکھنے کی کوشش کی (لیکن عام طور سے لوگ دیکھ نہ سکے) تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو اطلاع دی کہ میں نے چاند دیکھا ہے، تو آپ نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ بھی روزے رکھیں۔ (سنن ابی داؤد، مسند دارمی)

تشریح
ان دونوں حدیثوں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رمضان کا چاند ثابت ہونے کے لیے صرف ایک مسلمان کی شہادت اور اطلاع بھی کافی ہو سکتی ہے۔ امام ابو حنیفہؒ کے مشہور قول کے مطابق ایک آدمی کی شہادت اس صوورت میں کافی ہوتی ہے جب کہ مطلع صاف نہ ہو، ابر یا غبار وغیرہ کا اثر ہو، یا وہ شخص بستی کے باہر سے یا کسی بلند علاقہ سے آیا ہو، لیکن اگر مطلع بالکل صاف ہو اور چاند دیکھنے والا آدمی باہر سے یا کسی بلند مقام سے بھی نہ آیا ہو، بلکہ اس بستی ہی میں چاند دیکھنے کا دعویٰ کرے جس میں باوجود کوشش کے اور کسی نے چاند نہ دیکھا ہو، تو ایسی صورت میں اس کی شہادت پر چاند ہو جانے کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا، بلکہ اس صورت میں دیکھنے والے اتنے آدمی ہونے چاہئیں جن کی شہادت پر اطمینان ہو جائے، امام ابو حنیفہ کا مشہور قول یہی ہے۔ لیکن ایک روایت امام صاحب سے یہ بھی ہے کہ رمضان کے چاند کے ثبوت کے لیے ایک دیندار اور قابل اعتبار مسلمان کی شہادت بہرحال کافی ہے، اور اکثر دوسرے ائمہ کا مسلک بھی یہی ہے۔ یہ جو کچھ ذکر کیا گیا اس کا تعلق رمجان کے چاند سے ہے، لیکن عید کے چاند کے ثبوت کے لیے جمہور ائمہ کے نزدیک کم سے کم ود دیندار اور قابل اعتبار مسلمانوں کی شہادت ضروری ہے ..... دار قطنی اور طبرانی نے اپنی اپنی سند کے ساتھ عکرمہ تابعی سے روایت کیا ہے کہ: ایک دفعہ مدینہ کے حاکم کے سامنے ایک آدمی نے رمضان کا چاند دیکھنے کی شہادت دی، اس وقت حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ اور حضرت عبداللہ بن عباس ؓ دونوں مدینہ میں موجود تھے، والی مدینہ نے ان دونوں بزرگوں کی طرف رجوع کیا تو انہوں نے بتایا کہ اس ایک آدمی کی شہادت قبول کر لی جائے، اور رمضان ہونے کا اعلان کر دیا جائے اور ساتھ ہی فرمایا کہ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجَازَ شَهَادَةَ وَاحِدٍ عَلَى رُؤْيَةِ هِلَالِ رَمَضَانَ، وَكَانَ لَا يُجِيزُ شَهَادَةً فِي الْإِفْطَارِ إِلَّا بِشَهَادَةِ رَجُلَيْنِ (رسول اللہ ﷺ نے رؤیت ہلال رمضان کی ایک آدمی کی شہادت کو بھی کافی مانا ہے، اور عید کے چاند کی شہادت دو آدمیوں سے کم کی آپ کافی نہیں قرار دیتے تھے)۔
Top