معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 891
عَنْ أَبِىْ أُمَامَةَ قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي بِأَمْرٍ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ ، قَالَ : « عَلَيْكَ بِالصِّيَامِ فَإِنَّهُ لَا مِثْلَ لَهُ » (رواه النسائى)
روزہ کی قدر و قیمت اور اس کا صلہ
حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ: مجھے کسی عمل کا حکم فرمائیے، جس سے اللہ تعالیٰ مجھے نفع دے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ روزہ رکھا کرو، اس کی مثل کوئی بھی عمل نہیں ہے۔ (سنن نسائی)

تشریح
نماز، روزہ، صدقہ، حج اور خلق اللہ کی خدمت وغیرہ اعمال صالحہ میں یہ بات مشترک ہونے کے باوجود کہ یہ سب تقرب الی اللہ کا ذریعہ اور وسیلہ ہیں ان کی الگ الگ کچھ خاص تاثیرات اور خصوصیات بھی ہیں جن میں یہ ایک دوسرے سے ممتاز اور منفرد ہیں۔ گویا ؎ " ہر گلے را رنگ و بوئے دیگر است " ان انفرادی اور امتیازی خصوصیات کے لحاظ سے ان میں سے ہر ایک کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ: " اس جکے مثل کوئی عمل نہیں ہے " مثلاً نفس کو مغلوب اور مقہور کرنے اور اس کی خواہشوں کو دبانے کے لحاظ سے کہا جا سکتا ہے کہ اس صفت میں کوئی دوسرا عمل روزہ کے مثل نہیں ہے۔ پس حضرت ابو امامہؓ کی اس حدیث میں روزہ کے بارے میں جو فرمایا گیا ہے کہ: " اس کے مثل کوئی عمل نہیں ہے " اس کی حقیقت یہی سمجھنی چاہئے۔ نیز ملحوظ رہنا چاہئے کہ ابو امامہؓ کے خاص حالات میں ان کے لیے زیادہ نفع مند روزہ ہی تھا، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے ان کو اسی کی ہدایت فرمائی .... اور اسی حدیث کی بعض روایات میں ہے کہ ابو امامہ نے یہ جواب پانے کے بع دوبارہ اور سہ بارہ بھی عرض کیا کہ: " مجھے کسی عمل کا حکم فرمائیے جس کو میں کیا کروں " تو دونوں دفعہ آپ ﷺ نے روزہ ہی کی ہدایت فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ: بس روزہ رکھا کرو، اس کے مثل کوئی دوسرا عمل نہیں ہے۔ یعنی تمہارے خاص حالات میں تم کو اسی سے زیادہ نفع ہو گا۔ واللہ اعلم۔
Top