معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 886
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا كَانَتْ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ ، صُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ ، وَمَرَدَةُ الْجِنِّ ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ ، فَلَمْ يُفْتَحْ مِنْهَا بَابٌ ، وَفُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ ، فَلَمْ يُغْلَقْ مِنْهَا بَابٌ ، وَيُنَادِي مُنَادٍ : يَا بَاغِيَ الخَيْرِ أَقْبِلْ ، وَيَا بَاغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ ، وَلِلَّهِ عُتَقَاءُ مِنَ النَّارِ ، وَذَلكَ كُلُّ لَيْلَةٍ " (رواه الترمذى وابن ماجه)
ماہ رمضان کے فضائل و برکات
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنات جکڑ دئیے جاتے ہیں اور دوزخ کے سارے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ بھی کھلا نہیں رہتا اور جنت کے تمام دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، ان کا کوئی دروازہ بھی بند نہیں کیا جاتا، اور اللہ کا منادی پکارتا ہے کہ اے خیر اور نیکی کے طالب قدم بڑھا کے آ، اور اے بدی اور بدکرداری کے شائق رک، آگے نہ آ، اور اللہ کی طرف سے بہت سے (گناہ گار) بندوں کو دوزخ سے رہائی دی جاتی ہے (یعنی ان کی مغفرت کا فیصلہ فرما دیا جاتا ہے) اور یہ سب رمضان کی ہر رات میں ہوتا رہتا ہے۔ (جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ)

تشریح
اس حدیث کے ابتدائی حصے کا مضمون تو وہی ہے جو اس سے پہلی حدیث کا تھا، آخر میں عالم غیب کے منادی کی جس کی ندا کا ذکر ہے اگرچہ ہم اس کو اپنے کانوں سے نہیں سنتے اور نہیں سن سکتے، لیکن اس کا یہ اثر اور یہ ظہور ہم اس دنیا میں بھی اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں کہ رمضان میں عموماً اہل ایمان کا رجحان اور میلان خیر و سعادت والے اعمال کی طرف بڑھ جاتا ہے، یہاں تک کہ بہت سے غیر محتاط اور آزاد منش عامی مسلمان بھی رمضان میں اپنی روش کو کچھ بدل لیتے ہیں۔ ہمارے نزدیک ایک یہ ملاء اعلیٰ کی اس ندا اور پکار ہی کا ظہور اور اثر ہے۔
Top