معارف الحدیث - کتاب الزکوٰۃ - حدیث نمبر 882
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تُوُفِّيَتْ أُمُّهُ وَهُوَ غَائِبٌ عَنْهَا ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ وَأَنَا غَائِبٌ عَنْهَا ، أَيَنْفَعُهَا شَيْءٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا؟ قَالَ : « نَعَمْ » ، قَالَ : فَإِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّ حَائِطِيَ المِخْرَافَ صَدَقَةٌ عَلَيْهَا. (رواه البخارى)
مرنے والوں کی طرف صدقہ
حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ کی والدہ کا انتقال ایسے وقت ہوا کہ خود سعد موجود نہیں تھے (رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ میں گئے ہوئے تھے۔ جب ان کی واپسی ہوئی) تو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں انہوں نے عرض کیا کہ: یا رسول اللہ! میری عدم موجودگی میں میری والدہ کا انتقال ہو گیا، تو اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں، تو کیا وہ ان کے لیے نفع مند ہو گا (اور ان کو اس کا ثواب پہنچے گا؟) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہاں پہنچے گا۔ انہوں نے عرض کیا: تو میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنا باغ مخراف اپنی والدہ مرحومہ کے لیے صدقہ کر دیا۔ (صحیح بخاری)
Top