معارف الحدیث - کتاب الزکوٰۃ - حدیث نمبر 875
عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « إِذَا أَنْفَقَ المُسْلِمُ نَفَقَةً عَلَى أَهْلِهِ ، وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا ، كَانَتْ لَهُ صَدَقَةً » (رواه البخارى ومسلم)
اپنے اہل و عیال کی ضروریات پر خرچ کرنا بھی صدقہ ہے
حضرت ابو مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب کوئی صاحب ایمان بندہ اپنے اہل و عیال پر ثواب کی نیت سے خرچ کرے تو وہ اس کے حق میں صدقہ ہو گا (اور وہ عند اللہ ثواب کا مستحق ہو گا)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اپنے اہل و عیال کی ضروریات پر اپنی اپنی حیثیت کے مطابق کم و بیش خرچ تو سب ہی کرتے ہیں لیکن اس خرچ کرنے سے لوگوں کو وہ روحانی خوشی حاصل نہیں ہوتی جو اللہ کے نیک بندوں کو دوسرے ضرورت مندوں اور مساکین و فقراء پر صدقہ کرنے سے ہوتی ہے، کیوں کہ اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنے کو لوگ کار ثواب نہیں سمجھتے، بلکہ اس کو مجبوری کا ایک تاوان، یا نفس کا ایک تقاضا سمجھتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے بتایا کہ اپنے اہل و عیال اور اعزہ و اقارب پر بھی لوجہ اللہ اور ثواب کی نیت سے خرچ کرنا چاہئے، اس صورت میں جو خرچ اس مد میں ہو گا وہ سب صدقہ کی طرح آخرت کے بینک میں جمع ہو گا، بلکہ دوسرے لوگوں پر صدقہ کرنے سے زیادہ اس کا ثواب ہو گا۔ رسول اللہ ﷺ کی اس تعلیم سے ہمارے لیے خیر و سعادت کا ایک بہت بڑا دروازہ کھل جاتا ہے۔ اب ہم جو کچھ اپنے بیوی بچوں کے کھانے، کپڑے پر، حتیٰ کہ ان کے جوتوں پر جائز حدود میں خرچ کریں وہ ایک طرح کا " صدقہ " اور کار ثواب ہو گا۔ بس شرط یہ ہے کہ ہم اس ذہن سے اور اس نیت سے خرچ کریں۔
Top