معارف الحدیث - کتاب الزکوٰۃ - حدیث نمبر 855
عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، قَالَتْ : قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ فِي الْمَالِ لَحَقًّا سِوَى الزَّكَاةِ ، ثُمَّ تَلاَ لَيْسَ البِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ المَشْرِقِ وَالمَغْرِبِ الآيَةَ..... (رواه الترمذى وابن ماجه والدارمى)
زکوٰۃ کے علاوہ مالی صدقات
فاطمہ بنت قیس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا " مال میں زکوٰۃ کے علاوہ بھی (اللہ کا) حق ہے "۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ لَيْسَ البِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ المَشْرِقِ وَالمَغْرِبِ، وَلَكِنَّ البِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ وَالمَلاَئِكَةِ وَالكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى المَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي القُرْبَى وَاليَتَامَى وَالمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ، وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ، وَأَقَامَ الصَّلاَةَ، وَآتَى الزَّكَاةَ ..... الآيَةَ (البقرة: 177: 2) اصل نیکی اور بھلائی (کا معیار) یہ نہیں ہے کہ (عبادت میں) تم مشرق کی طرف اپنا رخ کرو، یا مغرب کی طرف، بلکہ اصل نیکی کی راہ بس ان لوگوں کی ہے جو ایمان لائے اﷲ پر اور آخرت کے دن پر اور ملائکہ پر اور اﷲ کی کتابوں پر اور اس کے نبیوں پر، اور جنہوں نے مال کی محبت کے باوجود اس کو خرچ کیا قرابت داروں اور یتیموں، مسکینوں پر اور مسافروں پر اور سائلوں پر اور غلاموں کی آزادی دلانے میں، اور اچھی طرح قائم کی انہوں نے نماز اور ادا کی زکوٰۃ۔ الخ (جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ، مسند دارمی)

تشریح
حدیث کا مقصد و منشاء یہ ہے کہ کسی کو یہ غلط فہمی نہ ہونی چاہئے ک مقررہ زکوٰۃ (یعنی فاضل سرمایہ کا چالیسواں حصہ) ادا کر دینے کے بعد آدمی پر اللہ کا کوئی مالی حق اور مطالبہ باقی نہیں رہتا اور وہ اس سلسلہ کی ہر قسم کی ذمہ داریوں سے بالکل سبکدوش ہو جاتا ہے۔ ایسا نہیں ہے، بلکہ خاص حالات میں زکوٰۃ ادا کرنے کے بعد بھی اللہ کے ضرورت مند بندوں کی مدد کی ذمہ داری دولت مندوں پر باقی رہتی ہے۔ مثلاً ایک صاحب ثروت آدمی حساب سے پوری زکوٰۃ ادا کر چکا ہو، اس کے بعد اسے معلوم ہو کہ اس کے پڑوس میں فاقہ یا اس کا فلاں قریبی رشتہ دار سخت محتاجی کی حالت میں ہے، یا کوئی شریف مصیبت زدہ مسافر ایسی حالت میں اس کے پاس پہنچے جس کو فوری امداد کی ضرورت ہو تو ایسی صورتوں میں ان ضرورتمندوں، محتاجوں کی امداد اس پر واجب ہو گی۔ رسول اللہ ﷺ نے یہ بات بیان فرمائی اور بطور استشہاد سورہ بقرہ کی مندرجہ بالا آیات تلاوت فرمائی۔ اس آیت میں اعمال بر (نیکی کے کاموں) کے ذیل میں ایمان کے بعد یتیموں، مسکینوں، مسافروں، سائلوں وغیرہ حاجت مند طبقوں کی مالی مدد کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس کے بعد اقامت صلوٰۃ اور اداء زکوٰۃ کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ان کمزور اور ضرورت مند طبقوں کی مالی مدد کا جو ذکر یہاں کیا گیا ہے وہ زکوٰۃ کے علاوہ ہے، کیوں کہ زکوٰۃ کا مستقلاً ذکر اس آیت میں آگے موجود ہے۔
Top