معارف الحدیث - کتاب الزکوٰۃ - حدیث نمبر 854
عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ ، فَقَالَ : « أَمَا فِي بَيْتِكَ شَيْءٌ؟ » فَقَالَ : بَلَى ، حِلْسٌ نَلْبَسُ بَعْضَهُ وَنَبْسُطُ بَعْضَهُ ، وَقَعْبٌ نَشْرَبُ فِيهِ مِنَ الْمَاءِ ، قَالَ : « ائْتِنِي بِهِمَا » ، قَالَ : فَأَتَاهُ بِهِمَا ، فَأَخَذَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ ، وَقَالَ : « مَنْ يَشْتَرِي هَذَيْنِ؟ » قَالَ رَجُلٌ : أَنَا ، آخُذُهُمَا بِدِرْهَمٍ ، قَالَ : « مَنْ يَزِيدُ عَلَى دِرْهَمٍ مَرَّتَيْنِ ، أَوْ ثَلَاثًا » ، قَالَ رَجُلٌ : أَنَا آخُذُهُمَا بِدِرْهَمَيْنِ فَأَعْطَاهُمَا إِيَّاهُ ، وَأَخَذَ الدِّرْهَمَيْنِ وَأَعْطَاهُمَا الْأَنْصَارِيَّ ، وَقَالَ : « اشْتَرِ بِأَحَدِهِمَا طَعَامًا فَانْبِذْهُ إِلَى أَهْلِكَ ، وَاشْتَرِ بِالْآخَرِ قَدُومًا فَأْتِنِي بِهِ ، » ، فَأَتَاهُ بِهِ ، فَشَدَّ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُودًا بِيَدِهِ ، ثُمَّ قَالَ لَهُ : « اذْهَبْ فَاحْتَطِبْ وَبِعْ ، وَلَا أَرَيَنَّكَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا » ، فَذَهَبَ الرَّجُلُ يَحْتَطِبُ وَيَبِيعُ ، فَجَاءَ وَقَدْ أَصَابَ عَشْرَةَ دَرَاهِمَ ، فَاشْتَرَى بِبَعْضِهَا ثَوْبًا ، وَبِبَعْضِهَا طَعَامًا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هَذَا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَجِيءَ الْمَسْأَلَةُ نُكْتَةً فِي وَجْهِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَصْلُحُ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ : لِذِي فَقْرٍ مُدْقِعٍ ، أَوْ لِذِي غُرْمٍ مُفْظِعٍ ، أَوْ لِذِي دَمٍ مُوجِعٍ " (رواه ابوداؤد)
جب تک محنت سے کما سکتے ہو سوال نہ کرو
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک (مفلس اور غریب شخص) انصار میں سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور (اپنی حاجت مندی ظاہر کر کے) آپ ﷺ سے کچھ مانگا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تمہارے گھر میں کوئی چیز بھی نہیں ہے؟ انہوں نے عرض کیا: پس ایک کمبل ہے جس میں سے کچھ ہم اوڑھ لیتے ہیں اور کچھ بچھا لیتے ہیں اور ایک پیالہ ہے جس سے ہم پانی پیتے ہیں، (باقی بس اللہ کا نام ہے)۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یہی دونوں چیزیں میرے پاس لے آؤ، انہوں نے وہ دونوں لا کر آپ ﷺ کو دے دیں، آپ ﷺ نے وہ کمبل اور پیالہ ہاتھ میں لیا اور (نیلام کے طریقے پر) حاضرین سے فرمایا: کون ان دونوں چیزوں کو خریدنے پر تیار ہے؟ ایک صاحب نے عرض کیا: حضرت! میں ایک درہم میں ان کو لے سکتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا: کون ایک درہم سے زیادہ لگاتا ہے؟ "، (یہ بات آپ ﷺ نے دو دفعہ یا تین دفعہ فرمائی) ایک دوسرے صاحب نے عرض کیاکہ: حضرت! میں یہ دو درہم میں لے سکتا ہوں، آپ ﷺ نے یہ دونوں چیزیں ان صاحب کو دے دیں اور ان سے دو درہم لے لیے اور ان انصاری کے حوالے کئے اور ان سے فرمایا کہ: ان میں سے ایک کا تو تم کھانے کا کچھ سامان (غلہ وغیرہ) لے کر اپنے بیوی بچوں کو دے دو اور دوسرے درہم سے ایک کلہاڑی خریدو اور اس کو میرے پاس لے کر آؤ، انہوں نے ایسا ہی کیا اور کلہاڑی لے کر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ ﷺ نے اپنے دست مبارک سے اس کلہاڑی میں لکڑی کا ایک دستہ خوب مضبوط لگا دیا، اور ان سے فرمایا: جاؤ اور جنگل کی لکڑیاں لا کر بیچو اور اب میں پندرہ دن تک تم کو نہ دیکھوں، (یعنی دو ہفتہ تک یہی کام کرو اور میرے پاس آنے کی بھی کوشش نہ کرو) چنانچہ وہ صاحب چلے گئے، اور آپ ﷺ کی ہدایت کے مطابق جنگل کی لکڑیاں لا لا کر بیچتے رہے، پھر ایک دن آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے اپنی محنت اور لکڑی کے اس کاروبار میں دس بارہ درہم کما لئے تھے، جن میں کچھ کا انہوں نے کپڑا خریدا اور کچھ کا غلہ وغیرہ، رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: اپنی محنت سے یہ کمانا تمہارے لیے اس سے بہت ہی بہتر ہے کہ قیامت کے دن لوگوں سے مانگنے کا داغ تمہارے چہرے پر ہو، (پھر آپ ﷺ نے فرمایا) سوال کرنا صرف تین قسم کے آدمیوں کے لیے درست ہے: ایک وہ آدمی جسے فقر و فاقہ نے زمین سے لگا دیا ہو، دوسرے وہ جس پر قرض یا کسی ڈنڈ کا بھاری بوجھ ہو، (جس کی ادائیگی اس کے امکان میں نہ ہو) تیسرے وہ جس کو کوئی خون بہا ادا کرنا ہو اور وہ اسے ادا نہ کر سکتا ہو۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
یہ حدیث کسی تشریح کی محتاج نہیں۔ افسوس ً جس پیغمبر کی یہ ہدایت اور یہ طرز عمل تھا، اس کی امت میں پیشہ ور سائلوں اور گداگروں کا ایک طبقہ موجود ہے، اور کچھ لوگ وہ بھی ہیں جو عالم یا پیر بن کر معزز قسم کی گدا گری کرتے ہیں۔ یہ لوگ سوال اور گدا گری کے علاوہ فریب دہی اور دین فروشی کے بھی مجرم ہیں۔
Top