معارف الحدیث - کتاب الزکوٰۃ - حدیث نمبر 852
عَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ : كَانَ النَّبِىُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي العَطَاءَ ، فَأَقُولُ : أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي ، فَقَالَ : « خُذْهُ إِذَا جَاءَكَ مِنْ هَذَا المَالِ شَيْءٌ وَأَنْتَ غَيْرُ مُشْرِفٍ وَلاَ سَائِلٍ ، فَخُذْهُ وَمَا لاَ فَلاَ تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ » (رواه البخارى ومسلم)
اگر بغیر سوال اور طمع نفس کے کچھ ملے تو اس کو لے لینا چاہئے
حضرت عمر بن الخطاب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کبھی مجھے کچھ عطا فرماتے تھے تو میں عرض کرتا تھا کہ: حضرت ﷺ! کسی ایسے آدمی کو دے دیجئے جس کو مجھ سے زیادہ اس کی ضرورت ہو؟ تو آپ ﷺ فرماتے کہ عمر اس کو لے لو اور اپنی ملکیت بنا لو (پھر چاہو تو) صدقہ کے طور پر کسی حاجت مند کو دے دو (اور اپنا یہ اصول بنا لو کہ) جب کوئی مال تمہیں اس طرح ملے کہ نہ تو تم نے اس کے لیے سوال کیا اور نہ تمہارے دل میں اس کی چاہت اور طمع ہو (تو اس کو اللہ کا عطیہ سمجھ کر) لے لی کرو، اور جو مال اس طرح تمہارے پاس نہ آئے تو اس کی طرف توجہ بھی نہ کرو (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
Top