معارف الحدیث - کتاب الزکوٰۃ - حدیث نمبر 843
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ سَأَلَ عَنْهُ : « أَهَدِيَّةٌ أَمْ صَدَقَةٌ؟ » ، فَإِنْ قِيلَ صَدَقَةٌ ، قَالَ لِأَصْحَابِهِ : « كُلُوا » ، وَلَمْ يَأْكُلْ ، وَإِنْ قِيلَ هَدِيَّةٌ ، ضَرَبَ بِيَدِهِ ، فَأَكَلَ مَعَهُمْ. (رواه البخارى ومسلم)
زکوۃ و صدقات اور خاندان نبوت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا معمول اور دستور تھا کہ جب کوئی کھانے کی چیز آپ ﷺ کے پاس لاتا تو آپ ﷺ اس کے بارے میں دریافت فرماتے کہ: یہ ہدیہ ہے کہ صدقہ؟ اگر آپ ﷺ کو بتایا جاتا کہ یہ صدقہ ہے، تو آپ ﷺ اپنے اصحاب ؓ سے (یعنی ان اصحاب ؓ سے جن کے لیے صدقہ کھانے میں کوئی مضائقہ نہ ہوتا، جیسے کہ اصحاب صفہ ؓ) فرما دیتے کہ تم لوگ کھاؤ، اور خود اس میں سے نہ کھاتے۔ اور اگر آپ کو بتایا جاتا کہ یہ کھانا ہدیہ تو آپ ﷺ بھی اس کی طرف ہاتھ بڑھاتے اور ان اصحاب ؓ کے ساتھ اس کے کھانے میں شرکت فرماتے۔ (صحیح مسلم، صحیح بخاری)

تشریح
کسی شخص کو غریب اور ضرورت مند سمجھ اعانت و امداد کے طور پر ثواب کی نیت سے جو کچھ دیا جائے وہ شریعت کی اصطلاح میں صدقہ کہلاتا ہے، خواہ وہ فرض و واجب ہو، جیسے زکوٰۃ یا صدقہ فطر، یا نفلی ہو (جس کو ہماری زبان میں امداد اور خیرات کہا جاتا ہے) .... (اور اگر عقیدے اور تعلق و محبت کی وجہ سے اور اس کے تقاضے سے کسی اپنے محترم اور محبوب کی خدمت میں کچھ پیش کیا جائے تو وہ ہدیہ کہلاتا ہے .... صدقہ میں دینے والے کی پوزیشن اونچی اور بلند ہوتی ہے اور بےچارے لینے والی کی نیچی اور پست، اس لیے رسول اللہ ﷺ کسی قسم کا صدقہ استعمال نہیں فرماتے تھے .... اور ہدیہ دینے والا اس کے ذریعے احترام و عقیدت اور تعلق و محبت کا اظہار کرتا ہے اور اس کو اپنی ذاتی ضرورت سمجھتا ہے اس لیے رسول اللہ ﷺ اس کو خوشی سے قبول فرماتے تھے، پیش کرنے والے کو دعائیں دیتے تھے، اور بسا اوقات اپنی طرف سے اس کو ہدیہ دے کر اس کی مکافات بھی کرتے تھے۔ (1) ..... اور جب کوئی صدقہ کے طور پر کچھ لاتا تو وہ اپنے اصحاب مستحقین کو دے دیتے تھے۔
Top