معارف الحدیث - کتاب الزکوٰۃ - حدیث نمبر 834
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ : ‏‏‏‏ كُنْتُ أَلْبَسُ أَوْضَاحًا مِنْ ذَهَبٍ ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ : ‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَكَنْزٌ هُوَ؟ فَقَالَ : ‏‏‏‏ "مَا بَلَغَ أَنْ تُؤَدَّى زَكَاتُهُ ، ‏‏‏‏‏‏فَزُكِّيَ فَلَيْسَ بِكَنْزٍ". (رواه مالک وابوداؤد)
زیورات پر زکوٰۃ کا حکم
حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ میں سونے کے " اوضاح " (ایک خاص زیور کا نام ہے) پہنتی تھی، میں نے ان کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! کیا یہ بھی اس " کنز " میں داخل ہے؟ (جس پر سورہ توبہ کی آیت وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ .... الاية میں دوزخ کی وعید آئی ہے؟) آپ ﷺ نے فرمایا: جو مال اتنا ہو جائے کہ اس کی زکاۃ ادا کرنے کا حکم ہو، پھر حکم کے مطابق اس کی زکاۃ ادا کر دی جائے وہ کنز نہیں ہے۔ (موطا امام مالک، سنن ابی داؤد)

تشریح
ان حدیثوں ہی کی بنیاد پر امام ابو حنیفہؒ سونے چاندی کے زیورات پر (اگر وہ بقدر نصاب ہوں) زکوٰۃ فرض ہونے کے قائل ہیں لیکن دوسرے ائمہ امام مالکؒ، امام شافعیؒ اور امام احمدؒ کے نزدیک زیورات پر زکوٰۃ صرف اس صورت میں فرض ہے جب وہ تجارت کے لیے ہوں، یا مال کو محفوظ کرنے کے لیے بنوائے گئے ہوں، لیکن جو زیورات صرف استعمال اور آرائش کے لیے ہوں، ان ائمہ کے نزدیک ان پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔ اس مسئلہ میں صحابہ کرام ؓ کی رائے بھی مختلف رہی ہے۔ لیکن احادیث سے زیادہ تائید امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ہی کے مسلک کی ہوتی ہے۔ اسی لیے بعض شافعی المسالک علماء محققین نے بھی اس مسئلہ میں حنفی مسلک کو ترجیح دی ہے۔ چنانچہ تفسیر کبیر میں امام رازیؒ نے یہی رویہ اختیار کیا ہے اور لکھا ہے کہ ظاہر نصوص اسی کی تائید کرتے ہیں۔ واللہ اعلم۔
Top