معارف الحدیث - کتاب الزکوٰۃ - حدیث نمبر 830
عَنْ عَلِيٍّ قَالَ : ‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ‏‏‏‏ "قَدْ عَفَوْتُ عَنِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ فَهَاتُوا صَدَقَةَ الرِّقَةِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ ، ‏‏‏‏‏‏وَلَيْسَ فِي تِسْعِينَ وَمِائَةٍ شَيْءٌ ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا بَلَغَتْ مِائَتَيْنِ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ". (رواه الترمذى وابوداؤد)
کم سے کم کتنے مال پر زکوٰۃ فرض ہے؟
حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ " گھوڑوں میں اور غلاموں میں زکاۃ واجب نہیں کی گئی ہے پس ادا کرو تم زکاۃ چاندی کی ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم، اور ایک سو نوے درہم میں کچھ واجب نہیں ہے، اور جب دو سو پورے ہو جائیں تو ان میں سے پانچ درہم واجب ہوں گے "۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد)

تشریح
گھوڑے اور غلام اگر کسی کے پاس تجارت کے لیے ہوں تو حضرت سمرہ بن جندب ؓ کی آگے درج ہونے والی حدیث کے مطابق ان پر بھی زکوٰۃ واجب ہو گی۔ لیکن اگر تجارت کے لیے نہ ہوں بلکہ سواری کے لیے اور خدمت کے لیے ہوں تو خواہ ان کی قیمت کتنی ہی ہو ان پر زکوٰۃ واجب نہ ہو گی۔ حضرت علی ؓ کی اس حدیث میں غلاموں اور گھوڑوں پر زکوٰۃ واجب نہ ہونے کا جو بیان ہے اس کا تعلق اسی صورت مین سے ہے .... آگے چاندی کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ جب تک کسی کے پاس پورے دو سو درہم برابر چاندی نہ ہو اس پر زکوٰۃ واجب نہ ہو گی اور دو سو درہم کے بقدر ہو جانے پر (۴۰/۱) کے حساب سے پانچ درہم ادا کرنے ہوں گے۔
Top