معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 811
عَنْ مَالِكِ بْنِ هُبَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيُصَلِّي عَلَيْهِ ثَلَاثَةُ صُفُوفٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ، إِلَّا أَوْجَبَ » ، فَكَانَ مَالِكٌ « إِذَا اسْتَقَلَّ أَهْلَ الْجَنَازَةِ جَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ صُفُوفٍ لِهَذَا لِلْحَدِيثِ » (رواه ابوداؤد)
نماز جنازہ میں کثرت تعداد کی برکت اور اہمیت
حضرت مالک بن ہبیرہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے آپ ﷺ کا یہ ارشاد سنا کہ جس مسلمان بندے کا انتقال ہو جائے اور مسلمانوں کی تین صفیں اس کی نماز جنازہ پڑھیں (اور اس کے لئے مغفرت و جنت کی دعا کریں) تو ضرور ہی اللہ تعالیٰ اس بندے کے واسطے (مغفرت اور جنت) واجب کر دیتا ہے۔ (مالک بن ہبیرہؓ سے اس حدیث کی روایت کرنے والے مرثد یزنی کہتے ہیں کہ) مالک بن ہبیرہؓ کا یہ دستور تھا کہ جب وہ جنازہ پڑھنے والوں کی تعداد کم محسوس کرتے تو اسی حدیث کی وجہ سے ان لوگوں کو تین صفوں میں تقسیم کر دیتے تھے۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
یہ تین حدیثیں ہیں۔ سب سے پہلی حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی حدیث میں سو مسلمانوں کے لیے نماز جنازہ پڑھنے پر اور اس کے بعد والی حضرت عبداللہ بن عباسؓ کی حدیث میں چالیس مسلمانوں کے نماز پڑھنے پر اور آخری مالک بن ہبیرہ والی حدیث میں مسلمانوں کی تین صفوں کے نماز پڑھنے پر مغفرت و جنت کی سفارش اور دعا کے قبول ہونے کا اطمینان ظاہر فرمایا گیا ہے۔ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مختلف اوقات میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے رسول اللہ ﷺ پر یہ تینوں باتیں منکشف ہوئیں۔ غالبا پہلے آپ کو بتایا گیا کہ اگر کسی بندے کی نماز جنازہ سو مسلمان بندے پڑھیں اور اس نماز میں اس بندے کے لئے مغفرت و رحمت کی دعا کریں تو اللہ تعالیٰ اس بندے کے حق میں ضرور ہی ان کی یہ دعا قبول فرما لے گا۔ اس کے بعد ارو تخفیف کر دی گئی اور صرف ۴۰ مسلمانوں کے نماز پڑھنے پر یہی بشارت سنا دی گئی۔ اس کے بعد اور مزید تخفیف کر دی گئی اور تین صفوں کے نماز پڑھنے پر بھی آپ ﷺ کو یہی اطمینان دلا دیا گیا اگرچہ تعداد ۴۰ سے بھی کم ہو۔ واللہ اعلم۔ بہرحال ان حدیثوں سے صاف ظاہر ہے کہ نماز جنازہ میں کثرت مطلوب اور باعث برکت و رحمت ہے، اس لئے مناسب حد تک اس کا اہتمام اور اس کی کوشش ضرور کرنی چاہئے۔
Top