معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 803
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « مَنِ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ ، إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا ، وَكَانَ مَعَهُ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا وَيَفْرُغَ مِنْ دَفْنِهَا ، فَإِنَّهُ يَرْجِعُ مِنَ الأَجْرِ بِقِيرَاطَيْنِ ، كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ ، وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ ، فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ » (رواه البخارى ومسلم)
جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ پڑھنے کا ثواب
حضرت ابو رہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو آدمی ایمان کی صفت کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور اس وقت تک جنازے کے ساتھ رہے جب تک کہ اس پر نماز پڑھی جائے اور اس کے دفن سے فراغت ہو تو وہ ثواب کے دو قیراط لے کر واپس ہو گا، جن میں سے ہر قیراط گویا احد پہاڑ کے برابر ہو گا، اور جو آدمی صرف نماز جنازہ پڑھ کے واپس آ جائے (دفن ہونے تک ساتھ نہ رہے) تو وہ ثواب کا (ایسا ہی) ای قراط لے کر واپس ہو گا۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
جیسا کہ ظاہر ہے حدیث کا مقصد جنازہ کے ساتھ جانے، اس پر نماز پڑھنے اور دفن میں شرکت کرنے کی ترغیب دینا اور فضیلت بیان کرنا ہے۔ حاصل یہ ہے کہ جو شخص جنازہ کے ساتھ چلا اور صرف نماز میں شرکت کر کے واپس آ گیا، وہ بقدر ایک قیراط کے اجر کا مستحق ہو گا، اور جو شخص دفن تک شریک رہا وہ دو قیراط کا مستحق ہو گا۔ قیراط راجح قول کے مطابق درہم کا بارہواں حصہ ہوتا ہے۔ قریبا دو پیسہ چونکہ اس زمانہ میں مزدوروں کو ان کے کام کی اجرت قیراط کے حساب سے دی جاتی تھی، اس لئے رسول اللہ ﷺ نے بھی اس موقع پر قیراط کا لفظ بولا، اور یہ بھی واضح فرما دیا کہ اس کو دنیا کا قیراط (درہم کا بارھواں حصہ آنہ آدھ آنہ) نہ سمجھا جائے، بلکہ یہ ثواب آخرت کا قیراط ہو گا جو دنیا کے قیراط کے مقابلہ میں اتنا بڑا ہو گا جتنا احد پہاڑ اس کے مقابلے میں بڑا اور عظیم الشان ہے۔ اسی کے ساتھ رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ اس عمل پر یہ عظیم ثواب تب ہی ملے گا جب کہ یہ عمل ایمان و یقین کی بنیا پر اور ثواب ہی کی نیت سے کیا گیا ہو، یعنی اس عمل کا اصل محرک اللہ و رسول کی باتوں پر ایمان و یقین اور آخرت کے ثواب کی امید ہو۔ پوس اگر کوئی شخص صرف تعلق اور رشتہ داری کے خیال سے یا میت کے گھر والوں کا جی خوش کرنے ہی کی نیت سے یا ایسے ہی کسی دوسرے مقصد سے جنازہ کے ساتھ گیا اور نماز جنازہ اور دفن میں شریک ہوا، اللہ اور رسول کے حکم اور آخرت کا ثواب اس کے پیش نظر تھا ہی نہیں، تو وہ اس ثواب عظیم کا مستحق نہیں ہو گا۔ حدیث کے الفاظ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا کا مطلب یہ ہے۔ اور سمجھنا چاہئے کہ اعمال کے اجر اخروی کے لیے ایک عام شرط ہے۔ اس سلسلہ " معارف الحدیث " کی پہلی جلد کے بالکل شروع میں حدیث " إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ " کی تشریح اور دوسری جلد میں " اخلاص " کے زیر عنوان اس پر تفصیلی روشنی ڈالی جا چکی ہے۔
Top