معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 802
عَنْ عَلِىٍّ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا تَغَالَوْا فِي الْكَفَنِ ، فَإِنَّهُ يُسْلَبُهُ سَرِيعًا. (رواه ابوداؤد)
کفن میں کیا کیا اور کیسے کپڑے ہونے چاہئیں ؟
حضرت علی مرتضیٰ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: زیادہ بیش قیمت کفن نہ استعمال کرو کیوں کہ وہ جلدی ہی ختم ہو جاتا ہے۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جس طرح یہ بات ٹھیک نہیں ہے کہ استطاعت کے باوجود میت کو کفن ردی کپڑے کا دیا جائے، اسی طرح یہ بھی درست نہیں ہے کہ بیش قیمت کپڑا کفن میں استعمال کیا جائے۔ واضح رہے کہ مردوں کو تین اور عورتوں کو پانچ کپڑوں میں کفنانے اور درمیانی حیثیت کے اچھے سفید کپڑے کا کفن دینے کے مذکورہ بالا احکام کا تعلق اس صورت سے ہے جب کہ میت کے گھر والے سہولت سے اس کا انتظام کر سکتے ہوں اور اس کی استطاعت رکھتے ہوں، ورنہ مجبوری کی حالت میں صرف ایک اور پرانے کپڑے میں بھی کفن دیا جا سکتا ہے اور اس میں کوئی عار نہیں ہونی چاہئے۔ ٍغزوہ احد میں حضور ﷺ کے حقیقی چچا سیدنا حضرت حمزہ ؓ اور حضرت مصعب بن عمیرؓ کو صرف ایک پرانی اور اتنی چھوٹی سی چادر میں کفنایا گیا تھا جب اس سے آپ کا سر ڈھکتے تو پاؤں کھل جاتے تھے اور جب پاؤں ڈھکتے تھے تو سر کھل جاتا تھا، پھر رسول اللہ ﷺ کے حکم سے اس چادر سے سر ڈھک دیا گیا، اور پاؤں کو اذخر گھاس سے چھپا دیا گیا اور اسی کفن کے ساتھ دفن کر دیا گیا۔
Top