معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 797
عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، أَنَّهُ مَاتَ ابْنٌ لَهُ فَكَتَبَ إِلَيْهِ النَّبِىُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّعْزِيَةَ..... " بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ، مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللهِ إِلَى مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، سَلَامٌ عَلَيْكَ ، فَإِنِّي أَحْمَدُ إِلَيْكَ اللهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ. أَمَّا بَعْدُ ، فَأَعْظَمَ اللهُ لَكَ الْأَجْرَ ، وأَلْهَمَكَ الصَّبْرَ ، وَرَزَقَنَا وَإِيَّاكَ الشُّكْرَ ، فَإِنَّ أَنْفُسَنَا وَأَمْوَالَنَا وَأَهْلِينا مِنْ مَوَاهِبِ اللهِ الْهَنِيئةِ وَعَوَارِيهِ الْمُسْتَوْدَعَةِ ، مَتَّعكَ اللهُ بِهِ فِي غِبْطَةٍ وَسُرُورٍ ، وَقَبَضَهُ مِنْكَ بِأَجْرٍ كَبِيْرٍ ، الصَّلَاةِ وَالرَّحْمَةِ وَالْهُدَى إِنِ احْتَسَبَتْهُ ، فَاصْبِرْ ، وَلَا يُحْبِطْ جَزَعُكَ أَجْرَكَ فَتَنْدمَ ، وَاعْلَمْ أَنَّ الْجَزَعَ لَا يَرُدُّ مَيِّتًا ، وَلَا يَدْفَعَ حُزْنًا ، وَمَا هُوَ نَازِلٌ فَكَأَنْ قَدْ وَالسَّلَامُ " (رواه الطبرانى فى الكبير والاوسط)
آنحضرت ﷺ کا ایک تعزیت نامہ اور صبر کی تلقین
حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ ان کے ایک لڑکے کا انتقال ہو گیا، تو رسول اللہ ﷺ نے ان کو یہ تعزیت نامہ لکھا: بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ کے رسول محمد (ﷺ) کی طرف سے معاذ بن جبل کے نام۔ سلا م علیک! میں پہلے تم سے اللہ کی حمد بیان کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں (بعد ازاں) دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ تم کو اس صدمہ پر اجر عظیم دے، اور تمہارے دل کو صبر عطا فرمائے، اور ہم کو اور تم کو نعمتوں پر شکر کی توفیق دے حقیقت یہ ہے کہ ہماری جانیں اور ہمارے مال اور ہمارے اہل عیال یہ سب اللہ تعالیٰ کے مبارک عطیے ہیں اور اس کی سپرد کی ہوئی امانتیں ہیں (اس اصول کے مطابق تمہارا لڑکا بھی تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی امانت تھا) اللہ تعالیٰ نے جب تک چاہا خوشی اور عیش کے ساتھ تم کو اس سے نفع اٹھانے اور جی بہلانے کا موقع دیا اور جب اس کی مشیت ہوئی اپنی اس امانت کو تم سے واپس لے لیا وہ تم کو اس کا بڑا اجر دینے والا ہے، اللہ کی خاص نوازش اور اس کی رحمت اور اس کی طرف سے ہدایت (کی تم کو بشارت ہے) اگر تم نے ثواب اور رضاء الہی کی نیت سے صبر کیا۔ پس اے معاذ! صبر کرو اور ایسا نہ ہو کہ جزع و جزع تمہارے قیمتی اجر کو غارت کر دے اور پھر تمہیں ندامت ہو (کہ صدمہ بھی پہنچا اور اجر سے بھی محرومی رہی) اور یقین رکھو کہ جزع و فزع سے کوئی مرنے والا واپس نہیں آتا اور نہ اس سے رنج و غم دور ہوتا ہے، اور اللہ کی طرف سے جو حکم اترتا ہے وہ ہو کر رہنے والا ہے، بلکہ یقینا ہو چکا ہے۔ والسلام۔ (معجم کبیر و معجم اوسط للطبرانی)

تشریح
قران مجید میں مصائب پر صبر کرنے والے بندوں کو تین چیزوں کی بشارت دی گئی ہے: أُولَـٰئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ ۖوَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ ان پر اللہ تعالیٰ کی خاص نوازش اور عنایت ہو گی اور وہ رحمت سے نوازے جائیں گے اور ہدایت یاب ہوں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس تعزیت نامہ میں اسی قرانی بشارت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ: " اے معاذ! اگر تم نے ثواب اور رضاء الہی کی نیت سے اس صدمہ پر صبر کیا تو تمہارے لئے اللہ کی خاص نوازش اور اس کی رحمت اور ہدایت کی بشارت ہے "۔ رسول اللہ ﷺ کے اس مبارک تعزیت نامہ میں ہر اس صاحب ایمان بندہ کے لئے تعزیت و نصیحت اور تسلی و تشفی کا پورا سامان ہے جس کو کوئی صدمہ پہنچے۔ کاش اپنی مصیبتوں میں ہم رسول اللہ ﷺ کی اس ایمان افروز اور سکرن بخش تعزیت سے سکون حاصل کریں اور صبر و شکر کو اپنا شعار بنا کر دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ کی خاص عنایت اور رحمت و ہدایت سے بہرہ اندوز ہوں۔
Top