معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 786
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ : دَخَلَ النَّبِىُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَبِي سَلَمَةَ وَقَدْ شَقَّ بَصَرُهُ ، فَأَغْمَضَهُ ، ثُمَّ قَالَ : « إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ » ، فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ ، فَقَالَ : « لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلَّا بِخَيْرٍ ، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ » ، ثُمَّ قَالَ : « اللهُمَّ اغْفِرْ لِأَبِي سَلَمَةَ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ ، وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَابِرِينَ ، وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ ، وَافْسَحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ ، وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ » . (رواه مسلم)
مرنے کے بعد کیا کیا جائے گا ؟
حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ (ان کے شوہر ابو سلمہ کی وفات کے وقت) رسول اللہ ﷺ تشریف لائے، ان کی آنکھیں کھلی رہ گئی تھیں، آپ نے ان کو بند کر دیا اور فرمایا: جب روح جسم سے نکال لی جاتی ہے تو بینائی بھی اس کے ساتھ چلی جاتی ہے (اس لئے موت کے بعد آنکھوں کو بند ہی کر دینا چاہئے)۔ آپ ﷺ کی یہ بات سن کر ان کے گھر کے آدمی چلا چلا کر رونے لگے (اور اس رنج اور صدمہ کی حالت میں ان کی زبان سے ایسی باتیں نکلنے لگیں جو خود ان لوگوں کے حق میں بد دعا تھیں) تو آپ ﷺ نے فرمایا: لوگو! اپنے حق میں خیر اور بھلائی کی دعا کرو، اس لئے تم جو کچھ کہہ رہے ہو ملائکہ اس پر آمین کہتے ہیں۔ پھر آپ ﷺ نے خود اس طرح دعا فرمائی: اے اللہ! ابوسلمہ کی مغفرت فرما اور اپنے ہدایت یاب لوگوں میں ان کا درجہ بلند فرما، اور اس کے بجائے تو ہی سرپرستی اور نگرانی فرما اس کے پسمندگارن کی، اور رب العالمین بخش دے ہم اور اس کو اور اس کی قبر کو وسیع اور منور فرما۔ (صحیح مسلم)
Top