معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 785
عَنْ جَابِرٍ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَبْلَ مَوْتِهِ بِثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ، يَقُولُ : « لَا يَمُوتَنَّ أَحَدُكُمْ إِلَّا وَهُوَ يُحْسِنُ الظَّنَّ بِاللهِ عَزَّ وَجَلَّ » (رواه مسلم)
جب موت کے آثار ظاہر ہونے لگیں تو کیا کریں ؟
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے آپ ﷺ کی وفات کے تین ہی دن پہلے سنا، تم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ اس کو ایسی حالت میں موت آئے کہ اس کو اللہ کے ساتھ اچھا گمان ہو۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اللہ پر ایمان اور اس کی معرفت کا تقاضا یہ ہے کہ بندے کو اللہ کا خوف بھی ہو اور اس سے رحمت کی امید بھی، لیکن خاص کر اخیر وقت میں رحمت کی امید غالب ہونی چاہئے۔ مریض اس کی خود بھی کوشش کرے اور اس کے تیماردار، عیادت کرنے والے بھی اس وقت ایسی ہی باتیں کریں جس سے اس کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ اچھا گمان اور رحم و کرم کی امید پیدا ہو۔
Top