معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 751
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ وَاَرَادَ بَعْضُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ ، فَلَا يَأْخُذَنَّ شَعْرًا ، وَلَا يَقْلِمَنَّ ظُفُرًا » (رواه مسلم)
عشرہ ذی الحجہ کی فضیلت و حرمت
ام المؤمنین حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہو جائے (یعنی ذی الحجہ کا چاند دیکھ لیا جائے) اور تم میں سے کسی کا ارادہ قربانی کا ہو تو اس کو چاہیے کہ اب قربانی کرنے تک اپنے بال یا ناخن بالکل نہ تراشے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
دراصل یہ عشرہ حج کا ہے، اور ان ایام کا خاص الخاص عمل حج ہے، لیکن حج مکہ معظمہ جا کر ہی ہو سکتا ہے، اس لئے وہ عمر میں صرف ایک دفعہ اور وہ بھی اہل استطاعت پر فرض کیا گیا ہے، اس کی خاص برکات وہی بندے حاصل کر سکتے ہیں جو وہاں حاضر ہو کر حج کریں۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے سارے اہل ایمان کو اس کا موقع دیا ہے کہ جب حج کے یہ ایام آئیں تو وہ اپنی اپنی جگہ رہتے ہوئے بھی حج اور حجاج سے ایک نسبت پیدا کر لیں اور ان کے کچھ اعمال میں شریک ہو جائیں، عید الاضحیٰ کی قربانی کا خاص راز یہی ہے۔ حجاج دسویں ذی الحجہ کو منیٰ میں اللہ کے حضور میں اپنی قربانیاں پیش کرتے ہیں، دنیا بھر کے دوسرے مسلمان جو حج میں شریک نہیں ہو سکے ان کو حکم ہے کہ وہ اپنی اپنی جگہ ٹھیک اسی دن اللہ کے حضور میں اپنی قربانیاں نذر کریں، اور جس طرح حاجی احرام باندھنے کے بعد بال یا ناخن نہیں ترشواتا، اسی طرح یہ مسلمان جو قربانی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد بال یا ناخن نہ ترشوائیں اور اس طریقے سے بھی حجاج سے ایک مناسبت اور مشابہت پیدا کریں۔ کس قدر مبارک ہدایت ہے جس پر چل کر مشرق و مغرب کے مسلمان حج کے انوار و برکات میں حصہ لے سکتے ہیں۔ تنبیہ ...... واضح رہے کہ یہاں قربانی اور اس سے پہلے صدقہ فطر سے متعلق احادیث، نماز عیدین کی احادیث کے ساتھ تبعا ذکر کر دی گئی ہیں، ورنہ یہ " کتاب الصلوٰۃ " ہے۔ لیکن اکثر محدثین نے ایسا ہی کیا ہے کہ صدقہ فطر اور قربانی سے متعلق احادیث بھی انہوں نے صلوٰۃ عیدین کے ساتھ ہی درج کی ہیں۔ انہی کی پیروی میں اس کتاب میں بھی یہی طریقہ اختیار کیا گیا ہے۔
Top