معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 740
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ : قَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا هَذِهِ الْأَضَاحِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : « سُنَّةُ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ » قَالُوا : فَمَا لَنَا فِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ : « بِكُلِّ شَعَرَةٍ ، حَسَنَةٌ » قَالُوا : " فَالصُّوفُ؟ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ : « بِكُلِّ شَعَرَةٍ مِنَ الصُّوفِ ، حَسَنَةٌ » (رواه احمد وابن ماجه)
عید الاضحیٰ کی قربانی
حضرت زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے بعض اصحاب نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ (ﷺ) ان قربانیوں کی کیا حقیقت اور کیا تاریخ ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ تمہارے (روحانی اور نسلی) مورث حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے (یعنی سب سے پہلے ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کا حکم دیا گیا اور وہ کیا کرتے تھے، ان کی اس سنت اور قربانی کے اس عمل کی پیروی کا حکم مجھ کو اور میری امت کو بھی دیا گیا ہے) ان صحابہؓ نے عرض کیا۔ پھر ہمارے لئے یا رسول اللہ (ﷺ) ان قربانیوں میں کیا اجر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: قربانی کے جانور کے ہر بال کے عوض ایک نیکی۔ انہوں نے عرض کیا: تو کیا اون کا بھی یا رسول اللہ (ﷺ) یہی حساب ہے؟ (اس سوال کا مطلب تھا کہ بھیڑ، دنبہ، مینڈھا، اونٹ جیسے جانور جن کی کھال پر گائے، بیل یا بکری کی طرح کے بال نہیں ہوتے بلکہ اون ہوتا ہے، اور یقینا ان میں سے ایک ایک جانور کی کھال پر لاکھوں یا کروڑوں بال ہوتے ہیں، تو کیا ان اون والے جانوروں کی قربانی کا ثواب بھی ہر بال کے عوض ایک نیکی کی شرح سے ملے گا؟) آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں اون والے جانور کی قربانی کا اجر بھی اسی شرح اور اسی حساب سے ملے گا کہ ہر بال کے عوض ایک نیکی "۔ (مسند احمد، سنن ابن ماجہ)
Top