معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 735
عَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَ يَخْرُجُ يَوْمَ الفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ ، وَلاَ يَطْعَمُ يَوْمَ الأَضْحَى حَتَّى يُصَلِّيَ. (رواه الترمذى وابن ماجه والدارمى)
عیدین کے دن کھانا نماز سے پہلے یا نماز کے بعد ؟
حضرت بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا معمول یہ تھا کہ آپ ﷺ عیدالفطر کی نماز کے لئے کچھ کھا کے تشریف لے جاتے تھے اور عید الاضحیٰ کے دن نماز پڑھنے تک کچھ نہیں کھاتے تھے۔ (جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ، سنن دارمی)

تشریح
صحیح بخاری میں حضرت انس ؓ کی روایت سے یہ بھی مروی ہے کہ عید الفطر کے دن نماز کو تشریف لے جانے سے پہلے آپ چند کھجوریں تناول فرماتے تھے اور طاق عدد میں تناول فرماتے تھے۔ عید الاضحیٰ کے دن نماز کے بعد کھانے کی وجہ سے غالبا یہ ہو گی کہ اس دن سب سے پہلے قربانی ہی کا گوشت منہ میں جائے، جو ایک طرح سے اللہ تعالیٰ کی ضیافت ہے۔ اور عید الفطر میں علی الصبح نماز سے پہلے ہی کچھ کھا لینا غالبا اس لئے ہوتا تھا کہ جس اللہ کے حکم سے رمضان پورے مہینہ دن میں کھانا پینا بالکل بند رہا، آج جب اس کی طرف سے دن میں کھانے پینے کا اذن ملا، اور اسی میں اس کی رضا اور خوشنودی معلوم ہوئی تو طالب و محتاج بندہ کی طرح صبح ہی اس کی ان نعمتوں سے لذت اندوز ہونے لگے۔ بندگی کا مقام یہی ہے۔ ؎ گر طمع خواہد ز من سلطان دیںخاک بر فرق قناعت بعد ازیں
Top