معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 728
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ ، قَالَ : شَهِدْتُ الصَّلَاةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عِيدٍ ، فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَامَ مُتَّكِّئًا عَلَى بِلَالٍ ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ، وَوَعَظَ النَّاسَ وَذَكَّرَهُمْ وَحَثَّهُمْ عَلَى طَاعَتِهِ ، ثُمَّ مَالَ وَمَضَى إِلَى النِّسَاءِ وَمَعَهُ بِلَالٌ ، فَأَمَرَهُنَّ بِتَقْوَى اللَّهِ وَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ. (رواه النسائى)
عیدین کی نماز بغیر اذان و اقامت ہی سنت ہے
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری ؓ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں عید کے دن نماز کے لئے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عیدگاہ حاضر ہوا تو آپ نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھی بغیر اذان اور اقامت کے، پھر جب آپ نماز پڑھ چکے، تو بلال ؓ پر سہارا لگا کر آپ ﷺ خطبہ کے لئے کھڑے ہوئے، پہلے اللہ کی حمد و ثنا کی، اور لوگوں کو پند و نصیحت فرمائی، اور اللہ کی فرمانبرداری کی ان کو توغیب دی، پھر آپ ﷺ خواتین کے مجمع کی طرف گئے، اور بلال ؓ آپ کے ساتھ ہی تھے، وہاں پہنچ کر آپ ﷺ نے ان کو اللہ سے ڈرنے کا اور تقوے والی زندگی گزارنے کے لئے فرمایا اور ان کو پند و نصیحت فرمائی۔ (سنن نسائی)

تشریح
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ کی اس حدیث میں عید کے خطبہ میں مردوں کو خطاب فرمانے کے بعد عورتوں کو مستقل خطاب فرمانے کا ذکر ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی ایک حدیث جو صحیح مسلم میں ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ آپ ﷺ نے اس لئے کیا تھا کہ آپ ﷺ کے خیال میں خواتین آپ ﷺ کا خطبہ سن نہیں سکی تھیں۔ واللہ اعلم۔ فائدہ ..... رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں عیدین کی نماز میں خواتین بھی عام طور پر شریک ہوتی تھیں، بلکہ ان کے لئے یہ آپ ﷺ کا حکم تھا، لیکن زمانہ ما بعد میں مسلم معاشرے میں فساد آ گیا تو جس طرح امت کے فقہاء اور علماء نے جمعہ اور پنجگانہ نماز کے کے لئے خواتین کا مسجدوں میں آنا مناسب نہیں سمجھا، اسی طرح نماز عید کے لئے ان کا عیدگاہ جانا بھی مناسب نہیں سمجھا۔
Top