معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 722
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِقَالَ : جَاءَ سُلَيْكٌ الْغَطَفَانِيُّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ عَلَى الْمِنْبَرِ ، فَقَعَدَ سُلَيْكٌ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « أَرَكَعْتَ رَكْعَتَيْنِ؟ » قَالَ : لَا ، قَالَ : « قُمْ فَارْكَعْهُمَا » (رواه مسلم)
نماز جمعہ سے پہلے اور بعد کی سنتیں
حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ سلیک غطفانی ایک دفعہ جمعہ کے دن ایسے وقت مسجد میں آئے کہ رسول اللہ ﷺ منبر پر بیٹھ گئے (یعنی خطبہ شروع کرنے کے لیے منبر پر تشریف لے جا چکے تھے اور ابھی بیٹھے ہوئے تھے) تو سلیک اسی حالرت میں آ کر بیٹھ گئے قبل اس کے کہ نماز پڑھتے (یعنی انہوں نے مسجد میں داخل ہو کر نماز نہیں پڑھی بلکہ یہ دیکھ کر کہ حضور ﷺ خطبہ کے لئے منبر پر جا چکے ہیں خود بھی بیٹھ گئے) رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: کیا تم نے دو رکعتیں پڑھیں ہیں؟ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں! آپ ﷺ نے فرمایا: اٹھو اور پہلے دو رکعتیں پڑھو۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث کی بناء پر امام شافعیؒ اور امام احمدؒ اور بعض دوسرے ائمہ کا مسلک ہے کہ نماز جمعہ کے لیے جو شخص مسجد میں آئے اس کے لیے اس دن تحیۃ المسجد واجب ہے اور اگر بالفرض امام خطبہ شروع کر چکا ہو جب بھی یہ آنے والا دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھے۔ لیکن امام ابو حنیفہؒ اور امام مالکؒ اور سفیان ثوری وغیرہ اکثر ائمہ ان احادیث کی بناء ر جن میں خطبہ کے وقت خاموش رہنے اور توجہ کے ساتھ اس کو سننے کی تاکید کی گئی ہے اور ترغیب دی گئی ہے، اور اسی کے مطابق اکثر صحابہؒ و اکابر تابعین کے عمل اور فتوے کی بناء پر خطبہ کے وقت نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دیتے، اور سلیک غطفانی کے اس واقعہ کی مختلف توجیہات فرماتے ہیں۔ اس مسئلہ میں دونوں طرف کے دلائل بہت وزنی ہیں، اس لئے احتیاط کا تقاجا یہ ہے کہ جمعہ کے دن مسجد میں ایسے وقت پہنچ جائے کہ خطبے سے پہلے کم از کم دو رکعتیں ضرور پڑھ لے۔
Top