معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 720
عَنْ جَابِر قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ ، وَعَلَا صَوْتُهُ ، وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ ، حَتَّى كَأَنَّهُ مُنْذِرُ جَيْشٍ يَقُولُ : « صَبَّحَكُمْ وَمَسَّاكُمْ » ، وَيَقُولُ : « بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ » ، وَيَقْرُنُ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ ، وَالْوُسْطَى. (رواه مسلم)
نماز جمعہ اور خطبہ کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کا معمول
حضرت جابر بن سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب خطبہ دیتے تھے تو آپ ﷺ کی آنکھیں سرخ ہو جاتیں تھیں، آواز بلند ہو جاتی تھی اور سخت غصہ اور جلال کی کیفیت پیدا ہو جاتی تھی، یہاں تک کہ آپ ﷺ کی حالت اس شخص کی سی ہو جاتی تھی کہ دشمن کا لشکر قریب ہی آ پہنچا ہے (اپنی پوری تباہ کاریوں کے ساتھ) پس صبح شام تم پر آ پڑنے والا ہے۔ آپ ﷺ یہ بھی فرماتے تھے کہ میری بعثت اور قیامت کی آمدن ان دو انگلیوں کی طرح (قریب ہی قریب) ہیں اور آپ ﷺ (تفہیم اور تمثیل کے لیے) اپنی دو انگلیوں یعنی کلمہ والی اور اس کے برابر کی بیچ والی انگلی کو ملا دیتے تھے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ کا خطبہ پر جوش اور پر جلال خطبہ ہوتا تھا، اور آپ ﷺ کا حال قال کے بالکل مطابق ہتا تھا خصوصیت کے ساتھ آپ ﷺ خطبہ میں قیامت کے قرب اور اس کی ہولناکیوں کا ذکر بکثرت فرماتے تھے اور کلمہ والی انگلی ار اس کے بیچ والی انگلی کو باہم ملا کر فرمایا کرتے تھے کہ جس طرح یہ دونوں قریب قریب ہیں اسی طرح سمجھو کہ میری بعثت کے بعد قیامت بھی قریب ہی ہے، اب درمیان میں کوئی اور نبی بھی آنے والا نہیں ہے، میرے ہی دور میں قیامت آنے والی ہے اس لئے اس کی تیاری کرو۔
Top