معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 713
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَا : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ « مَنْ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلَبِسَ مِنْ أَحْسَنِ ثِيَابِهِ ، وَمَسَّ مِنْ طِيبٍ إِنْ كَانَ عِنْدَهُ ، ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلَمْ يَتَخَطَّ أَعْنَاقَ النَّاسِ ، ثُمَّ صَلَّى مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ ، ثُمَّ أَنْصَتَ إِذَا خَرَجَ إِمَامُهُ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ صَلَاتِهِ كَانَتْ كَفَّارَةً لِمَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الَّتِي قَبْلَهَا » (رواه ابوداؤد)
نماز جمعہ کا اہتمام اور اس کے آداب
حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابو ہریرہ ؓ دونوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور جو اچھے کپڑے اسے میسر تھے وہ پہنے خوشبو اگر اس کے پاس تھی تو وہ بھی لگائی پھر وہ نماز جمعہ کے لیے حاضر ہوا اور اس کی احتیاط کی کہ پہلے سے بیٹھے ہوئے لوگوں کی گردنوں کے اوپر سے پھلانگتا ہوا نہیں گیا پھر سنتوں اور نفلوں کی جتنی رکعتوں کی اللہ تعالیٰ نے توفیق دی وہ پڑھیں، پھر جب امام خطبہ دینے کے لئے آیا تو ادب اور خاموشی سے اس کی طرف متوجہ ہو کر خطبہ سنا، یہاں تک کہ نماز پڑھ کر فارغ ہوا تو اس بندے کی نماز اس جمعہ اور اس سے پہلے والے جمعہ کے درمیان کے گناہوں خطاؤں کے لئے کفارہ ہو جائے گی۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
شریعت میں غسل جمعہ کا جو درجہ ہے اور اس کا جو خاص مقصد و منشاء ہے اس کا بیان تفصیل کے ساتھ " مسنون یا مستحب عمل " کے عنوان سے پہلے کیا جا چکا ہے۔ مندرجہ بالا دونوں حدیثوں میں غسل کے علاوہ چند اور اعمال کا بھی ذکر ہے۔ بقدر امکان ہر قسم کی پاکیزگی اور صفائی کا اہتمام، اچھے لباس کا اہتمام، خوشبو کا استعمال، مسجد میں ہر اس چیز سے احتیاط اور اجتناب جس سے لوگوں کو ایذا پہنچے اور باہمی تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ ہو، جیسے پہلے سے ساتھ بیٹھے ہوئے دو آدمیوں کے بیچ میں گھس کے بیٹھنا یا لوگوں کے اوپر سے پھلانگ کے جانا وغیرہ پھر وہاں حسب توفیق نوافل پڑھنا اور خطبہ کے وقت ادب اور توجہ کے ساتھ اس کو سننا، پھر نماز پڑھنا۔ جمعہ کی جو نماز اس اہتمام اور آداب کے ساتھ پڑھی جائے اس کو ان دونوں حدیثوں میں پورے ہفتہ کے گناہوں کا کفارہ اور بخشش و معافی کا وسیلہ فرمایا گیا ہے۔ یوں بھی غور کر کے سمجھا جا سکتا ہے کہ یہ سب اعمال جب صحیح ذہن کے ساتھ کئے جائیں گے تو ان بندوں کے دلوں اور ان کی روحوں کی کیا کیفیات ہوں گی اور ان کی زندگی پر اس نماز کے کیا اثرات پڑیں گے اور پھر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور شان مغفرت کا ان کے ساتھ کیا معاملہ ہو گا۔
Top