معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 705
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ ، وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ ، وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا ، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ » (رواه مسلم)
جمعہ کے دن کی عظمت و فضیلت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ان سارے دنوں میں جن میں کہ آفتاب نکلتا ہے (یعنی ہفتہ کے ساتوں دنوں میں) سب سے بہتر اور بر تر جمعہ کا دن ہے۔ جمعہ ہی کے دن آدم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا اور جمعہ ہی کے دن وہ جنت میں داخل کئے گئے، اور جمعہ ہی کے دن وہ جنت سے باہر کر کے اس دنیا میں بھیجے گئے۔ (جہاں ان سے نسل انسانی کا سلسلہ شروع ہوا) اور قیامت بھی خاص جمعہ ہی کے دن قائم ہو گی۔ (صحیح مسلم)

تشریح
خاص اجتماعی نمازیں جو امت مسلمہ کا شعار ہیں جمعہ و عیدین دن رات کی پانچوں فرض نمازیں جن کے باجماعت پڑھنے کا حکم ہے، اور ان کے علاوہ وہ سنن و نوافل جو انفرادی طور پر ہی پڑھے جاتے ہیں ان سب کے متعلق رسول اللہ ﷺ کے ارشادات اور معمولات سابق میں ذکر کئے جا چکے۔ ان کے علاوہ چند نمازیں اور ہیں جو صرف اجتماعی طور پر ہی ادا کی جاتی ہیں اور وہ اپنی مخصوص نوعیت اور امتیازی شان کی وجہ سے اس امت کا گویا شعار ہیں، ان میں سے ایک نماز جمعہ ہے جو ہفتہ وار ہے اور عید الفطر و عیدالاضحیٰ کی نمازیں ہیں جو سال میں ایک دفعہ ادا کی جاتی ہیں۔ فرائض پنجگانہ کے جماعت سے اکا کرنے میں جو مصالح اور منافع ہیں (جن کا ذکر اپنے موقع پر کیا جا چکا ہے) وہ سب کے سب وسیع تر پیمانے پر جمعہ اور عیدین کی نمازوں سے بھی حاصل ہوتے ہیں اور ان کے علاوہ کچھ اور حکمتیں اور مصلحتیں بھی ہیں، جو صرف ان ہفتہ وار اور سالانہ اجتماعی نمازوں ہی سے وابستہ ہیں، پہلے جمعہ کے بارے میں چند اشارات ذکر کئے جاتے ہیں، امید ہے کہ اس باب کی احادیث کا مقصد و منشاء سمجھنے میں ان شاء اللہ ان اشارات سے ناظرین کو خاص رہنمائی حاصل ہو گی۔ روزانہ پانچوں وقت کی جماعت میں ایک محدود حلقہ یعنی ایک محمہ ہی کے مسلمان جمع ہو سکتے ہیں اس لئے ہفتہ میں ایک دن ایسا رکھ دیا گیا۔ جس میں پورے شہر اور مختلف محلوں کے مسلمان ایک خاص نماز کے لئے شہر کی ایک بڑی (1) مسجد میں جمع ہو جایا کریں اور ایسے اجتماع کے لئے ظہر ہی کا وقت زیادہ موزوں ہو سکتا تھا اس لئے وہی وقت رکھا گیا ار ظہر کی چار رکعت کے بجائے جمعہ کی نماز صرف دو رکعت رکھی گئی، اور اس اجتماع کو تعلیمی و تربیتی لحاظ سے زیادہ مفید اور مؤثر بنانے کے لئے تخفیف شدہ دو رکعتوں کے بجائے خطبہ لازمی کر دیا گیا۔ اور اس کے لئے جمعہ ہی کا دن اس واسطے مقر کیا گیا کہ ہفیہ کے سات دنوں میں سے وہی دن زیادہ باعظمت اور بابرکت ہے۔ جس طرح روزانہ اخیر شب کی گھڑیوں میں اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت بندوں کی طرف زیادہ متوجہ ہوتی ہے اور جس طرح سال کی راتوں میں سے ایک رات (شب قدر) خاص الخاص درجہ میں برکتوں اور رحمتوں والی ہے اسی طرح ہفتہ کے سات دنوں میں سے جمعہ کا دن اللہ تعالیٰ کے خاص الطاف و عنایات کا دن ہے اور اسی لئے اس میں بڑے بڑے اہم واقعات اللہ تعالیٰ کی طرف سے واقع ہوئے ہیں اور واقع ہونے والے ہیں (جیسا کہ آگے درج ہونے والی حدیثوں سے معلوم ہو گا) بہرحال جمعہ کی انہی خصوصیات کی وجہ سے اس اہم ار شاندار ہفتہ ار اجتماعی نماز کے لیے جمعہ کا دن مقرر کیا گیا۔ اور اس میں شرکت و حاضری کی سکت تاکید کی گئی، اور نماز سے پہلے غسل کرنے، اچھے صاف ستھرے کپڑے پہننے اور میسر ہو تو خوشبو بھی لگانے کی ترغیب بلکہ ایک درجے میں تاکید کی گئی، تا کہ مسلمانوں کا یہ مقدس ہفتہ واری اجتماعی توجہ الی اللہ اور ذکر و دعا کی باطنی و روحانی برکات کے علاوہ ظاہری حیثیت سے بھی پاکیزہ، خوش منظر، بارونق اور پر بہار ہو، اور مجمع کو ملائکہ کے پاک و صاف مجمع کے ساتھ زیادہ سے زیادہ مشابہت اور مناسبت ہو۔ ا تمہید کے بعد جمعہ اور نماز جمعہ کے متعلق احادیث ذیل میں پڑھئے:
Top