معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 704
عَنْ حُرَيْثِ بْنِ قَبِيصَةَ ، قَالَ : قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ ، فَقُلْتُ : اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا ، قَالَ فَجَلَسْتُ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَقُلْتُ : إِنِّي سَأَلْتُ اللَّهَ أَنْ يَرْزُقَنِي جَلِيسًا صَالِحًا ، فَحَدِّثْنِي بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَنْفَعَنِي بِهِ ، فَقَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ العَبْدُ يَوْمَ القِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ صَلاَتُهُ ، فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ ، فَإِنْ انْتَقَصَ مِنْ فَرِيضَتِهِ شَيْئًا ، قَالَ الرَّبُّ تَعَالَى : انْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ لِيَكْمُلَ بِهِ مَا انْتَقَصَ مِنَ الفَرِيضَةِ ، ثُمَّ يَكُونُ سَائِرُ اَعْمَالِهِ عَلَى ذَلِكَ. (رواه الترمذى والنسائى)
نوافل کا ایک خاص فائدہ
حریث بن قبیصہ تابعی بیان کرتے ہیں کہ میں مدینہ طیبہ آیاتو میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ: اے اللہ! مجھے اپنے کسی صالح بندے کی صحبت میسر فرما، پھر میں حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، تو میں نے ان سے کہا: کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کی تھی کہ مجھے کسی صالح بندے کی صحبت نصیب فرما (اور میں اب آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں) آپ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیں جو آپ نے خود رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سنی ہو، مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو میرے لیے نع مند بنائے گا تو حضرت ابو ہریرہ ؓ نے یہ حدیث سنائی فرمایا کہ: میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سنا: کہ قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سے سب سے پہلے نماز کا حساب ہو گااور اس کی نماز جانچی جائے گی، پس اگر وہ ٹھیک نکلی تو بندہ فلاح یاب اور کامیاب ہو جائے گا، اور اگر وہ خراب نکلی تو وہ بندہ ناکام اور نامراد رہ جائے گا، پھر اگر اس کے فرائض میں کمی کسر ہوئی تو رب کریم فرمائے گا کہ دیکھو، کیا میرے بندے کے ذخیرہ اعمال میں فرائض کے علاوہ کچھ نیکیاں (سنتیں یا نوافل) ہیں؟ تا کہ ان سے اس کے فرائض کی کمی کسر پوری ہو سکے، پھر نماز کے علاوہ باقی اعمال کا حساب بھی اسی طرح ہو گا "۔ (جامع ترمذی، سنن نسائی)

تشریح
سنن و نوافل کی افادیت اور اہمیت کے لیے تنہا یہ حدیث کافی ہے۔
Top