معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 688
عَنْ حُذَيْفَةَ ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِىَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ، فَكَانَ يَقُولُ : اللَّهُ أَكْبَرُ ثَلَاثًا ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ » ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ ، ثُمَّ رَكَعَ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ ، فَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ : « سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ » ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ ، فَكَانَ قِيَامُهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ ، يَقُولُ : لِرَبِّيَ الْحَمْدُ ، ثُمَّ سَجَدَ ، فَكَانَ سُجُودُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ ، فَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ : « سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى » ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ ، وَكَانَ يَقْعُدُ فِيمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ نَحْوًا مِنْ سُجُودِهِ ، وَكَانَ يَقُولُ : « رَبِّ اغْفِرْ لِي ، رَبِّ اغْفِرْ لِي » ، فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ ، قَرَأَ فِيهِنَّ الْبَقَرَةَ ، وَآلَ عِمْرَانَ ، وَالنِّسَاءَ ، وَالْمَائِدَةَ ، أَوِ الْأَنْعَامَ ، شَكَّ شُعْبَةُ. (رواه ابوداؤد)
رسول اللہ ﷺ کے تہجد کی بعض تفصیلات
حضرت حذیفہ ؓ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو ایک رات تہجد کی نماز پڑھتے دیکھا، آپ ﷺ نے نماز شروع کرتے ہوئے کہا اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ (اللہ سب سے بڑا، اللہ سب سے بڑا، اللہ سب سے بڑا، بڑی بادشاہت والا، بڑے دبدبے والا، کبریائی اور عظمت والا) اس کے بعد آپ ﷺ نے نماز شروع کی، پھر (سورہ فاتحہ کے بعد) سورۃ بقرہ کی پڑھی، پھر رکوع کیا تو آپ ﷺ کا رکوع قیام ہی کی طرح تھا (یعنی جس طرح قیام بہت طویل کیا کہ ایک رکعت میں پوری سورہ بقرہ پڑھی، اسی طرح اس نماز میں آپ ﷺ نے رکوع بھی بہت طویل کیا) اور اس رکوع میں آپ ﷺ کی زبان پر یہی کلمہ جاری تھا سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، پھر آپ ﷺ نے رکوع سے سر اٹھایا تو رکوع کی طرح بہت دیر تک کھڑے رہے اور اس قومہ میں آپ کی زبان پر یہ کلمہ تھا لِرَبِّيَ الْحَمْدُ (ساری حمد و ستائش بس میرے رب کے لیے ہے) اس کے بعد آپ ﷺ نے سجدہ کیا تو آپ ﷺ کا سجدہ قیام ہی کی طرح طویل تھا، اور آپ ﷺ سجدہ سجدے میں کہتے تھے: سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى، پھر آپ ﷺ نے سجدہ سے سر اٹھایا اور دونوں سجدوں کے درمیان آپ ﷺ اپنے سجدے کی طرح یعنی قریبا اس کے بقدر ہی بیٹھتے تھے، اور اس درمیانی جلسہ میں دعا کرتے تھے رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي (اے میرے رب میری مغفرت فرما! اے میرے مالک مجھے معاف کر دے) آپ ﷺ نے اس وقت چار رکعتیں پڑھیں جن میں سورہ بقرہ، آل عمران، نساء اور مائدہ یا انعام پڑھیں۔ (امام ابو داؤد کے استاذ الاستاذ) شعبۃ بن الحجاج کو اس میں شبہ ہو گیا ہے کہ ان کے استاذ عمرو بن مرۃ نے چوتھی رکعت میں سورہ مائدہ پڑھنے کا ذکر کیا تھا یا سورہ انعام پڑھنے کا۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
اس طرح طویل قرات اور طویل رکوع و سجود کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے تہجد پڑھنے کے واقعات حضرت حذیفہؓ کے علاوہ اور بھی متعدد صحابہ کرامؓ سے مروی ہیں۔ چنانچہ حضرت عوف بن مالک اشجعی نے ایک رات کی آپ ﷺ کی نماز تہجد کا ذکر کیا ہے جس میں آپ ﷺ نے پہلی دو رکعتوں میں سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران پڑھیں۔ اور اس کے بعد کی دو رکعتوں میں بھی اسی طرح دو بڑی بڑی سورتیں (غالبا نساء اور مائدہ) پڑھیں۔ اور یہ ساری سورتیں اس طرح پڑھیں کہ جہاں رحمت کی کوئی آیت آ جاتی تو اثناء قرأت ہی میں ٹھہر کر رحمت کی دعا کرتے اور جہاں عذاب کی آیت آ جاتی وہاں اسی طرح اس سے پناہ مانگتے۔ واضح رہے کہ نماز تہجد میں اور اسی طرح دوسری نفل نمازوں میں قرأت کے درمیان ٹھہر کے دعا کرنا بالاتفاق جائز ہے۔
Top