معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 681
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى ، وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ فَصَلَّتْ ، فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِي وَجْهِهَا الْمَاءَ ، رَحِمَ اللَّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّتْ ، وَأَيْقَظَتْ زَوْجَهَا ، فَإِنْ أَبَى نَضَحَتْ فِي وَجْهِهِ الْمَاءَ » (رواه ابوداؤد والترمذى)
قیام لیل یا تہجد ۔ اس کی فضیلت اور اہمیت
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ کی رحمت اس بندے پر جو رات کو اٹھا اور اس نے تہجد پڑھی اور اپنی بیوی کو بھی جگایا، اور اس نے بھی نماز پڑھی اور اگر نیند کے غلبہ کی وجہ سے وہ نہیں اٹھی تو اس کے منہ پر پانی کا ہلکا سا چھینٹا دے کر اس کو بیدار کر دیا۔ اور اسی طرح اللہ کی رحمت اس بندی پر جو رات کو نماز تہجد کے لیے اٹھی اور اس نے نماز ادا کی اور اپنے شوہر کو بھی جگایا، پھر اس نے بھی اٹھ کر نماز پڑھی، اور اگر وہ نہ اٹھا تو اس کے منہ پر پانی کا ہلکا سا چھینٹا دے کر اٹھا دیا۔ (سنن ابی داؤد سنن نسائی)

تشریح
اس حدیث کو سمجھنے کے لیے یہ بات ملحوظ رہنی چاہیے کہ رسول اللہ ﷺ نے جن صحابہ کرامؓ کے سامنے یہ بات فرمائی تھی وہ نماز تہجد کے بارے میں آپ کے ارشادات سن سن کر اور آپ ﷺ کا حال دیکھ دیکھ کر یقین کے ساتھ جانتے تھے اس میں بندہ کیا پاتا ہے اور اس سے محروم رہ جانا کتنا بڑا خسارہ ہے۔ فرق مراتب کے باوجود عام صحابہ کرامؓ اور صحابیاتؓ کا یہی حال تھا، اس لیے قدرتی طور پر ان میں سے ہر ایک اس دولت کا شائق اور حریص تھا، اس کے باوجود ایسا بھی ہو سکتا ہے بلکہ ضرور ہوتا ہو گا کہ کسی رات کو ایک شوہر کی آنکھ وقت پر کھل گئی اور بیوی سوتی رہ گئی یا بیوی کی آنکھ کھل گئی اور شوہر سوتا رہ گیا اور پھر جاگنے والے نے سونے والے کو اٹھانا چاہا اور وہ اگر کسل اور نیند کے غلبہ کی وجہ سے اس وقت آمادہ نہ ہوا تو محبت و تعلق کے اعتماد پر منہ پر پانی کا ہلکا سا چھینٹا دے کر اٹھا دیا۔ ظاہر ہے کہ ایسی صورت میں یہ طرز عمل کسی کشیدگی اور ناگواری کا باعث نہ ہو گا بلکہ ان شاء اللہ باہمی محبت و مودت میں ترقی اور اضافہ کا سبب بنے گا۔ بہرحال اس حدیث کا تعلق ایسی ہی صورت حال سے ہے، اور حضور ﷺ کی ترغیب انہی خوش نصیب شوہروں اور بیویوں کے لیے ہے جو اس کے اہل ہوں، اور وہ بذات خود بھی اس عظیم نعمت نماز تہجد کے قدر شناس اور شائق ہوں۔
Top