معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 679
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأَبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ ، وَهُوَ قُرْبَةٌ إِلَى رَبِّكُمْ ، وَمَكْفَرَةٌ لِلسَّيِّئَاتِ ، وَمَنْهَاةٌ لِلإِثْمِ. (رواه الترمذى)
قیام لیل یا تہجد ۔ اس کی فضیلت اور اہمیت
حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم ضرور پڑھا کرو تہجد، کیوں کہ وہ تم سے پہلے صالحین کا طریقہ اور شعار رہا ہے اور قرب الٰہی کا خاص وسیلہ ہے اور وہ گناہوں کے برے اثرات کو مٹانے والی اور معاصی سے روکنے والی چیز ہے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
اس حدیث میں نماز تہجد کی چار خصوصیتیں ذکر فرمائی گئی ہیں اول یہ کہ وہ دور قدیم سے اللہ کے نیک بندوں کا طریقہ اور شعار رہا ہے۔ دوسرے یہ کہ تقریب الہٰی کا خاص وسیلہ اور ذریعہ ہے۔ تیسرے اور چوتھے یہ کہ اس میں گناہوں کا کفارہ بن کر ان کے اثرات کو مٹانے اور معاصی سے روکنے کی خاصیت ہے۔ حق یہ ہے کہ نماز تہجد عظیم ترین دولت ہے۔ حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں منقول ہے کہ ان کے وصال کے بعد حضرات نے ان کو خواب میں دیکھا تو پوچھا کہ کیا گزری اور آپ کے پرورچگار نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ کیا؟۔ جواب میں فرمایا: تاهت العبارات وفنيت الاشارات وما نفعنا الا ركعات صليناها فى جوف الليل (یعنی حقائق و معارف کی جو اونچی اونچی باتیں ہم عبارات اور اشارات میں کیا کرتے تھے وہ سب وہاں ہوا ہو گئیں اور بس وہ رکعتیں کام آئیں جو رات میں ہم پڑھا کرتے تھے)۔
Top