معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 675
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الوِتْرِ رَكْعَتَيْنِ. (رواه الترمذى وزاد ابن ماجه “ خفيفتين وهو جالس ”)
وتر کے بعد کی دو رکعت نفل
حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ وتر کے بعد دو رکعتیں اور پڑھتے تھے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
اس حدیث کو ابن ماجہ نے بھی روایت کیا ہے اور اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ آپ ﷺ وتر کے بعد کی یہ دو رکعتیں ہلکی ہلکی اور بیٹھ کر پڑھتے تھے۔ تشریح ..... وتر کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھنا رسول اللہ ﷺ سے حضرت ام سلمہؒ کے علاوہ حضرت عائشہ صدیقہؓ اور حضرت امامہؓ نے بھی روایت کیا ہے۔ انہی احادیث کی بناء پر بعض علماء وتر کے بعد کی ان دو رکعتوں کا بیٹھ کر پڑھنا ہی افضل سمجھتے ہیں۔ لیکن دوسرے حضرات فرماتے ہین کہ اس بار میں عام امتیوں کو رسول اللہ ﷺ پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔ صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو دریافت کیا کہ مجھے تو کسی نے آپ کے حوالے سے یہ بتایا تھا کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کو کھڑے ہو کر پڑھنے والے سے آدھا ثواب ملتا ہے، اور آپ بیٹھ کر پڑھ رہے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں مسئلہ وہی ہے (یعنی بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر پڑھنے کے مقابلے میں آدھا ہوتا ہے) لیکن میں اس معاملہ میں تمہاری طرح نہیں ہو، میرے ساتھ اللہ کا معاملہ استثنائی ہے، یعنی مجھے بیٹھ کر پڑھنے کا بھی پورا ثواب ملتا ہے۔ اس حدیث کی بناء پر اکثر علماء اس کے قائل ہیں کہ وتر کے بعد ان دو رکعتوں کے لیے کوئی الگ اصول نہیں ہے، بلکہ وہی عام اصول اور قاعدہ ہے کہ بیٹھ کر پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر پڑھنے کے مقابلے میں آدھا ہو گا۔ واللہ اعلم۔ وتر کے بارے میں یہ حدیث اوپر گزر چکی ہے کہ " وتر رات کی سب سے آخری نماز ہونی چاہئے، وتر کے بعد یہ دو رکعتیں پڑھنا اس حدیث کے خلاف نہیں ہو گا، کیوں کہ یہ دو رکعتیں دراصل وتر ہی کی تابع ہیں، ان کی کوئی مستقل حیثیت نہیں ہے۔
Top