معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 670
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ : ‏‏‏‏ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا : ‏‏‏‏ بِكَمْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ؟ قَالَتْ : ‏‏‏‏ "كَانَ يُوتِرُ بِأَرْبَعٍ وَثَلَاثٍ وَسِتٍّ وَثَلَاثٍ وَثَمَانٍ وَثَلَاثٍ وَعَشْرٍ وَثَلَاثٍ ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَكُنْ يُوتِرُ بِأَنْقَصَ مِنْ سَبْعٍ وَلَا بِأَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثَ عَشْرَةَ". (رواه ابوداؤد)
وتر
حضرت عبداللہ بن ابی قیس تابعی سے روایت ہے کہ میں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے دریافت کیا: کہ رسول اللہ ﷺ کتنی رکعت وتر پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ: چار اور تین، اور چھ اور تین، اور آٹھ اور تین اور دس اور تین۔ اور سات سے کم اور تیرہ سے زیادہ وتر نہیں پڑھتے تھے۔ (سنن ابی داؤد) تشریح ..... بعض صحابہ کرامؓ تہجد اور وتر کے مجموعے کو بھی وتر ہی کہا کرتے تھے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کا طریقہ بھی یہی تھا، انہوں نے اس حدیث میں عبداللہ بن ابی قبیس کے سوال کا جواب بھی اسی اصول پر دیا ہے۔ ان کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ وتر کی تین رکعتوں سے پہلے تہجد کبھی صرف چار رکعت پڑھتے تھے، کبھی چھ رکعت کبھی آٹھ رکعت اور کبھی دس رکعت، لیکن چار رکعت سے کم اور دسد رکعت سے زیادہ تہجد پڑھنے کا آپ ﷺ کا معمول نہیں تھا اور تہجد کی ان رکعتوں کے بعد آپ ﷺ وتر کی تین رکعتیں پڑھتے تھے۔
Top