معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 654
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : « صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ المَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ العِشَاءِ فِي بَيْتِهِ ، قَالَ وَحَدَّثَنِىْ حَفْصَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّىْ رَكْعَتَيْنِ خَفِيْفَتَيْنِ حِيْنَ يَطْلُعَ الْفَجْرُ. (رواه البخارى ومسلم)
سنتیں اور نوافل: دن رات کی مؤکدہ سنتیں
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ مىں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ دو رکعتیں پڑھی ہیں ظہر سے پہلے، دو رکعتیں ظہر کے بعد، اور دو رکعتیں مغرب کے بعد آپ ﷺ کے گھر میں، اور دو رکعتیں عشاء کے بعد آپ ﷺ کے گھر میں اور مجھ سے بیان کیا میری بہن ام المؤمنین حفصہؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ دو ہلکی ہلکی رکعتیں پڑھتے تھے صبح صادق ہو جانے پر۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث میں ظہر سے پہلے دو رکعت پڑھنے کا ذکر ہے۔ اس سلسلہ کی تمام حدیثوں کو سامنے رکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ظہر سے پہلے اکثر و بیشتر چار رکعت پڑھتے تھے، اور کبھی کبھی صرف دو بھی پڑھتے تھے۔ بہرحال دونوں ہی عمل آپ ﷺ سے ثابت ہیں اور جس پر بھی عمل کیا جائے سنت ادا ہو جائے گی۔ اس ناچیز نے بعض اہل علم کو دیکھا ہے کہ وہ ظہر سے پہلے اکثر و بیشتر ۴ رکعت سنت پڑھتے ہیں۔ لیکن جب دیکھتے ہیں کہ جماعت کا وقت قریب ہے تو صرف ۲ رکعت پر اکتفا کرتے ہیں۔ مندرجہ بالا ان حدیثوں میں جن ۱۲ رکعت یا ۱۰ رکعت سنتوں کا ذکر ہے، چونکہ رسول اللہ ﷺ عملا ان کا زیادہ اہتمام فرماتے تھے اور ان میں سے بعض کے متعلق آپ ﷺ نے خاص تاکید بھی فرمائی ہے اس لئے ان کو سنت مؤکدہ سمجھا گیا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ تاکید آپ ﷺ نے فجر کی سنتوں کے بارے میں فرمائی ہے۔
Top