معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 641
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ هَذَا الدُّعَاءَ كَمَا يُعَلِّمُهُمُ السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ يَقُولُ قُولُوا : « اللهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ » (رواه مسلم)
نماز میں درود شریف کا موقع اور اس کی حکمت
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ صحابہ کرام کو یہ دعا اس طرح تعلیم فرماتے تھے جس طرح قرآن مجید کی کوئی سورت تعلیم فرمایا کرتے تھے۔ ارشاد فرماتے تھے کہ کہو: اللهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ یعنی اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے اور پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے اور پناہ مانگتا ہوں دجال کے فتنہ سے اور پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کی آزمائشوں سے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
یہ دعا جیسے کہ ظاہر ہے دنیا و آخرت کے آفات و مصائب دفاور ہر قسم کی بدبختیوں سے حفاظت کے لئے بڑی جامع دعا ہے۔ اس میں سب سے پہلے جہنم اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگی گئی ہے جو شدید ترین اور ناقابل تصور عذاب اور انسان کی سب سے بڑی بدبختی ہے۔ اس کے بعد دجال کے فتنہ عظیم سے جو اس دنیا میں برپا ہونے والے فتنوں میں سب سے بڑا فتنہ ہے، جس میں ایمان کا سلامت رہنا بے حد مشکل ہے۔ س کے بعد علی الاطلاق زندگی اور موت کے سارے فتنوں اور ساری آزمائشوں سے جس میں ہر چھوٹی بڑی بلا اور ہر گناہ اور گمراہی داخل ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ اعنہ کی اس حدیث میں اگرچہ اس کا ذکر نہیں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کس موقع کے لئے یہ دعا تعلیم فرماتے تھے، لیکن حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ اعنہ کی مندرجہ بالا حدیث سے معلوم ہو جاتا ہے کہ اس کا خاص موقع قعدہ اخیرہ میں تشہد کے بعد اور سلام سے پہلے ہے۔ اسی دعا کے بارے میں صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ اعنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ خود بھی نماز میں یہ دعا مانگا کرتے تھے، بلکہ اس میں مندرجہ بالا دعا کے بالکل آخر میں یہ اضافہ بھی ہے۔ اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَاثَمِ وَمِنَ الْمَغْرَمِ " اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں گناہ کی ہر بات سے اور قرض کے بار سے " بہتر ہے کہ یہ دعا اسی اضافہ کے ساتھ نماز میں سلام سے پہلے پڑھی جائیے۔
Top