معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 620
عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللهِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ ، فَقَالَ فِي رُكُوعِهِ : سُبْحَانَ رَبِّيَ العَظِيمِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، فَقَدْ تَمَّ رُكُوعُهُ ، وَذَلِكَ أَدْنَاهُ ، وَإِذَا سَجَدَ ، فَقَالَ فِي سُجُودِهِ : سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، فَقَدْ تَمَّ سُجُودُهُ ، وَذَلِكَ أَدْنَاهُ. (رواه الترمذى وابوداؤد وابن ماجه)
رکوع اور سجدے میں کیا پڑھا جائے؟
عون بن عبداللہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: جب کوئی شخص اپنے رکوع میں ۳ بار سُبْحَانَ رَبِّيَ العَظِيمِ کہے تو اس کا رکوع مکمل ہو گیا، اور یہ اس کا ادنیٰ درجہ ہوا، اسی طرح جب اپنے سجدے میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى ۳ بار کہے تو اس کا سجدہ پورا ہو گیا، اور یہ اس کا ادنیٰ درجہ ہوا۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، سنن ابن ماجہ)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ رکوع میں سجدے میں اگر تسبیح ۳ دفعہ سے کم کہی گئی تو رکوع اور سجدہ تو ادا ہو جائے گا لیکن اس میں ایک گونہ نقصان رہے گا، کامل ادائیگی کے لئے کم سے کم ۳ دفعہ تسبیح کہنا ضروری ہے، اور اس سے زیادہ کہنا اور بہتر ہے۔ ہاں امام کے لئے ضروری ہے کہ وہ رکوع اور سجدہ اتنا زیادہ طویل نہ کرے جو مقتدیوں کے لئے زحمت اور گرانی کا باعث ہو۔ حضرت سعید بن جبیر تابعی سے ابو داؤد اور نسائی نے وایت کیا ہے کہ حضرت انس ؓ نے عمر بن عبدالعزیزؒ کے متعلق فرمایا کہ اس جوان کی نماز حضور ﷺ کی نماز کے ساتھ بہت ہی مشابہت ہے۔ ابن جبیر فرماتے ہیںٰ کہ اس کے بعد ہم نے عمر بن عبدالعزیزؒ کے رکوع و سجعد کی تسبیحات کے بارے میں اندازہ کیا کہ وہ تقریبا دس دفعہ پڑھتے تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ بھی رکوع و سجود میں تقریبا دس دس دفعہ تسبیح کہتے تھے، اس لئے بہتر یہ ہے کہ جو شخص نماز پڑھائے وہ کم سے کم تین دفعہ اور زیادہ سے زیادہ دس دفعہ تسبیح پڑھا کرے۔ مندجہ بالا تینوں حدیثوں سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نے رکوع سجدے میں سبحان ربی العظیم اور سبحان ربی الاعلیٰ کہنے کی امت کو ہدایت و تلقین فرمائی اور یہی آپ ﷺ کا معمول بھی تھا، لیکن دوسری بعض احادیث میں رکوع اور سجدہ ہی کی حالت میں تسبیح و تقدیس کے بعض دوسرے کلمات اور دعاؤں کا پڑھنا بھی آنحضرت ﷺ سے ثابت ہے۔ جیسا کہ آگے درج ہونے والی حدیثوں سے معلوم ہو گا۔
Top