معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 613
عَنْ أَنَسِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « اعْتَدِلُوا فِي السُّجُودِ ، وَلاَ يَبْسُطْ أَحَدُكُمْ ذِرَاعَيْهِ انْبِسَاطَ الكَلْبِ » (رواه البخارى ومسلم)
رکوع و سجود اچھی طرح ادا کرنے کی تاکید
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: سجدہ اعتدال کے ساتھ کرو اور کوئی اپنی باہیں سجدے میں اس طرح نہ بچھا دے جس طرح کتا زمین پر باہیں بچھا دیتا ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
سجدے میں اعتدال کا مطلب بظاہر یہ ہے کہ سجدہ طمانیت کے ساتھ کیا جائے، ایسا نہ ہو کہ سر زمین پر رکھا اور فوراً اٹھا لیا۔ اور بعض شارحین نے اعتدال کے حکم کا مطلب یہ بھی سمجھا ہے کہ ہر عضو سجدے میں اس طرح رہے جس طرح کہ اس کو رہنا چاہئے۔ دوسری ہدایت اس حدیث میں یہ فرمائی گئی ہے کہ سجدے میں کلائیوں کو زمین سے اوپر اٹھا رہنا چاہیے اس سلسلہ میں کتے کی مثال آپ ﷺ نے اس واسطے دی کہ اس کی شناعت اور قباحت اچھی طرح سامعین کے ذہن نشیں ہو جائے۔
Top