معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 611
عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْاَنْصَارِىْ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « لَا تُجْزِئُ صَلَاةُ الرَّجُلِ حَتَّى يُقِيمَ ظَهْرَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ » (رواه ابوداؤد والترمذى والنسائى وابن ماجة والدارمى)
رکوع و سجود اچھی طرح ادا کرنے کی تاکید
حضرت ابو مسعود انصاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: آدمی کی نماز اس وقت تک کافی نہیں ہوتی (یعنی پوری طرح ادا نہیں ہوتی) جب تک کہ وہ رکوع اور سجدہ میں اپنی پیٹھ کو سیدھا برابر نہ کرے۔ (سنن ابی داؤد، جامع ترمذی، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ، سنن دارمی)

تشریح
نماز کیا ہے؟ ....... اللہ تعالیٰ کے حضور میں قلب و قالب اور قول و عمل سے ایک خاص طریقے پر اپنی بندگی و نیاز مندی کا اظہار اور اس کی بے نہایت عظمت و جلالت کے سامنے اپنے انتہائی تذلل اور فروتنی کا مظاہرہ ...... قیام و قعود اور رکوع و سجود اور جو کچھ ان میں پڑھا جاتا ہے اس سب کی روح یہی ہے، لیکن اس بندگی اور تذلل کا سب سے بڑا مظہر نماز کے اعمال و اجزاء میں رکوع وسجود ہیں ..... سر اونچا رکھنا، تکبیر، یعنی برتری اور بالاتری کے احساس کی علامت ہے، اور اس کے برعکس اس کو نیچا کرنا اور جھکانا تواضع اور خاکساری کی نشانی ہے۔ اور اپنے کو کسی کے سامنے رکوع کی شکل میں جھکا دینا اس تواضع اور تقسیم کی غیر معمولی شکل میں جو صرف خالق و مالک ہی کا حق ہے اور سجدہ اس کی بالکل ہی آخری اور انتہائی شکل ہے، اس میں بندہ اپنی پیشانی اور ناک کو جو انسانی اعضاء میں سب سے زیادہ محترم ہیں خاک پر رکھ دیتا ہے، اس لحاظ سے رکوع و سجود نماز کے ارکان میں سب سے زیادہ اہم ہیں اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے ان کو اچھی طرح اور صحیح طریقے پر ادا کرنے کی سخت ہدایت اور تاکید فرمائی ہے، اور بہترین کلمات کے ساتھ ان میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تقدیس یا اس کے حضور میں دعا کرنے کی اپنے ارشاد اور عمل سے تلقین فرمائی ہے۔ اس تمہید کے بعد اس سلسلہ کی حدیثیں ذیل میں پڑھئے۔
Top