معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 606
عَنْ عُبَيْدِ اللهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، سَأَلَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّيْثِيَّ : مَا كَانَ يَقْرَأُ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَضْحَى وَالْفِطْرِ؟ فَقَالَ : « كَانَ يَقْرَأُ فِيهِمَا بِ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ ، وَاقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ. (رواه مسلم)
جمعہ اور عیدین کی نمازوں میں رسول اللہ ﷺ کی قرأت
(حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے بھتیجے) عبید اللہ بن مسعود (تابعی) سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب ؓ نے حضرت ابو واقد لیثیؓ سے پوچھا کہ " عیدالاضحیٰ اور عید الفطر کی نمازوں میں رسول اللہ ﷺ کیا پڑھتے تھے؟ " انہوں نے فرمایا کہ: آپ ﷺ ان دونوں میں ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ اور وَاقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ پڑھا کرتے تھے "۔ (صحیح مسلم)

تشریح
ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نماز جمعہ کی دونوں رکعتوں میں علی الترتیب اکثر و بیشتر سورہ جمعہ اور سورہ منافقون یا سورہ اعلیٰ و سورہ غاشیہ پڑھا کرتے تھے، اور عیدین کی نماز میں بھی یا تو یہی دونوں آخری سورتیں سورہ اعلی و غاشیہ پڑھا کرتے تھے، یا ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ اور وَاقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ۔ نماز پنجگانہ اور جمعہ و عیدین کی نمازوں میں قرأت سے متعلق اب تک جو حدیثیں درج کی گئی ہیں اور جو کچھ ان کی تشریح کے سلسلہ میں لکھا گیا ہے اس سے ناظرین نے یہ دو باتیں ضرور سمجھ لی ہوں گی۔ ۱۔ آپ ﷺ کا اکثر معمول یہ تھا کہ فجر میں قرأت طویل فرماتے تھے اور زیادہ تر طوال مفصل پڑھتے تھے، ظہر میں بھی کسی قدر طویل قرأت فرماتے تھے، عصر مختصر اور ہلکی پڑھتے تھے، اور اسی طرح مغرب بھی، عشاء میں اوساط مفصل پڑھنا پسند فرماتے تھے، لیکن کبھی کبھی اس کے خلاف بھی ہوتا تھا۔ ۲۔ کسی نماز میں ہمیشہ کسی خاص سورت کے پڑھنے کا نہ آپ ﷺ نے حکم دیا، اور نہ عملاً ایسا کیا، ہاں بعض نمازوں میں اکثر و بیشتر بعض خاص سورتیں پڑھنا آپ ﷺ سے ثابت ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ " حجۃ اللہ البالغہ " میں فرماتے ہیں: وقد اختار رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بعض السور فى بعض الصلوات لفوائد من غير حتم ولا طلب مؤكد فمن اتبع فقد احسن ومن لا فلا حرج. (حجة الله البالة (مقصد دوم) رسول اللہ ﷺ نے بعض نمازوں میں کچھ مصالح اور فوائد کے پیش نظر بعض خاص سورتیں پڑھنی پسند فرمائیں، لیکن قطعی طور پر نہ ان کی تعیین کی نہ دوسروں کو تاکید فرمائی کہ وہ ایسا ہی کریں۔ پس اس بارے میں اگر کوئی آپ ﷺ کا اتباع کرے (اور ان نمازوں میں وہی سورتیں اکثر و بیشتر پڑھے) تو اچھا ہے، اور جو ایسا نہ کرے تو اس کے لئے بھی کوئی مضائقہ اور حرج نہیں ہے۔
Top