معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 595
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ فِي الأُولَيَيْنِ بِأُمِّ الكِتَابِ ، وَسُورَتَيْنِ ، وَفِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُخْرَيَيْنِ بِأُمِّ الكِتَابِ وَيُسْمِعُنَا الآيَةَ ، وَيُطَوِّلُ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى مَا لاَ يُطَوِّلُ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ ، وَهَكَذَا فِي العَصْرِ وَهَكَذَا فِي الصُّبْحِ » (رواه البخارى ومسلم)
ظہر و عصر میں رسول اللہ ﷺ کی قرأت
حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ اور اس کے علاوہ دو سورتیں پڑھتے تھے، اور آخر کی دو رکعتوں میںصرف سورہ فاتحہ اور کبھی کبھی (سر نماز میں بھی) ایک آدھ آیت آپ ﷺ اتنی آواز سے پڑھتے تھے کہ ہم سن لیتے تھے، اور پہلی رکعت میں طویل قرأت فرماتے تھے، اور دوسری رکعت میں اتنی طویل نہیں فرماتے تھے، اور اسی طرح عصر میں، اور اسی طرح فجر میں آپ ﷺ کا معمول تھا۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کبھی کبھی ظہر کی سری نماز میں ایک آدھ آیت آپ ﷺ اتنی آواز سے پڑھ دیتے تھے کہ پیچھے والے اس کو سن لیتے تھے بعض شارحین نے لکھا ہے کہ غالبا ایسا کبھی غلبہ استغراق میں ہو جاتا تھا، اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ ﷺ بقصد تعلیم ایسا کرتے ہوں۔ یعنی یہ بتانا چاہتے ہوں کہ میں فلاں سورۃ پڑھ رہا ہوں یا اپنے اس عمل سے یہ مسئلہ واضح فرمانا چاہتے ہوں کہ اگر سری نماز میں ایک آدھ آیت اتنی آواز سے پڑھ دی جائے کہ پیچھے والے مقتدی سن لیں تو اس کی گنجائش ہے اور اس کی وجہ سے نماز میں کوئی نقصان نہیں آئے گا۔
Top