معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 587
عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ : كَانَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ بِ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ وَكَانَ صَلَاتُهُ بَعْدُ تَخْفِيفًا. (رواه مسلم)
نماز فجر میں رسول اللہ ﷺ کی قرأت
حضرت جابر بن سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فجر کی نماز میں سورہ ق اور اس جیسی دوسری سورتیں پڑھا کرتے تھے اور بعد میں آپ ﷺ کی نماز ہلکی ہوتی تھی۔ (صحیح مسلم)

تشریح
شارحین نے آخری خط کشیدہ فقرے کے دو مطلب بیان کئے ہیں، ایک یہ کہ فجر کے بعد آپ ﷺ کی نماز میں یعنی ظہر، عصر، مغرب، عشاء یہ سب بہ نسبت فجر کے ہلکی ہوتی تھیں اور ان میں بہ نسبت فجر کے آپ ﷺ قرأت کم فرماتے تھے۔ دوسرا مطلب اس فقرے کا یہ بیان کیا گیا ہے کہ ابتدائی دور میں جب صحابہ کرامؓ کی تعداد کم تھی، اور آپ ﷺ کے پیچھے جماعت میں سب سابقین اولین ہی ہوتے تھے۔ آپ ﷺ کی نمازیں عموماً طویل ہوتی تھیں اور بعد کے دور میں جب ساتھ میں نماز پڑھنے والوں کی تعداد زیادہ ہو گئی تھی، اور ان میں دوم سوم درجہ والے اہل ایمان بھی ہوتے تھے تو آپ ﷺ نمازیں نسبتاً ہلکی پڑھنے لگے تھے، کیوں کہ جماعت میں نمازیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی صورت میں اس کا امکان زیادہ ہوتا تھا کہ کچھ لوگ مریض یا کمزور یا کم ہمت زیادہ بوڑھے ہوں جن کے لئے طویل نماز باعث زحمت ہو جائے۔ اگرچہ واقعاتی لحاظ سے دونوں ہی باتیں صحیح ہیں لیکن اس عاجز کے خیال میں دوسری تشریح اقرب ہے۔ واللہ اعلم۔
Top