معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 567
عَنْ أَنَسٍ قَالَ : صَلَّيْتُ اَنَا وَيَتِيْمٌ فِىْ بَيْتِنَا خَلْفَ النَّبِىِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاُمُّ سُلَيْمٍ خَلْفَنَا (رواه مسلم)
عورتوں کو مردوں سے حتی کہ بچوں سے بھی الگ پیچھے کھڑا ہونا چاہئے
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ میں نے نماز پڑھی رسول اللہ ﷺ کے پیچھے اپنے گھر میں اور میرے ساتھ (میرے بھائی) یتیم نے بھی (یعنی ہم دونوں صف بنا کر حضور ﷺ کے پیچھے کھڑے ہوئے) اور ہماری والدہ ام سلیم ہم دونوں کے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر جماعت میں سرف ایک عورت بھی شریک ہو تو اس کو بھی مردوں اور بچوں سے الگ سب سے پیچھے کھڑا ہونا چاہئے حتی کہ اگر بالفرض آگے صف میں اس کے سگے بیٹے ہی ہوں تب بھی وہ ان کے ساتھ کھڑی نہ ہو، بلکہ الگ پیچھے کھڑی ہو (صحیح مسلم ہی کی ایک دوسری روایت میں یہ بھی تصریح ہے کہ ام سلیم کو رسول اللہ ﷺ ہی نے پیچھے کھڑا کیا تھا)۔ اوپر کی حدیث سے معلوم ہو چکا ہے کہ صف کے پیچھے اکیلے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا کس قدر ناپسندیدہ ہے، لیکن عورتوں کا مردوں بلکہ کمسن لڑکوں کے ساتھ بھی کھڑا ہونا چونکہ شریعت کی نگاہ می اس سے بھی زیادہ ناپسندیدہ اور خطرناک ہے، اس لئے عورت اگر اکیلی ہو تو اس کو نہ صرف اجازت بلکہ حکم ہے کہ وہ اکیلی ہی صف میں پیچھے کھڑی ہو کر نماز پڑھے۔
Top