معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 559
عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْاَنْصَارِىِّ ، قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ ، وَيَقُولُ : « اسْتَوُوا ، وَلَا تَخْتَلِفُوا ، فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ ، لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ » (رواه مسلم)
جماعت میں صف بندی: صفوں کو سیدھا اور برابر کرنے کی اہمیت اور تاکید
حضرت ابو مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز میں (یعنی نماز کے لئے جماعت کھڑے ہونے کے وقت) ہمیں برابر کرنے کے لئے ہمارے مونڈھوں پر ہاتھ پھیرتے تھے اور فرماتے تھے برابر برابر ہو جاؤ اور مختلف (یعنی آگے پیچھے) نہ ہو کہ خدا نکردہ اس کی سزا میں تمہارے قلوب باہم مختلف ہو جائیں (اور فرماتے تھے کہ) تم میں سے جو دانش مند اور سمجھ دار ہیں وہ میرے قریب ہوں، ان کے بعد وہ لوگ ہوں جن کا نمبر اس صفت میں ان کے قریب ہو، اور ان کے بعد وہ لوگ جن کا درجہ ان سے قریب ہو۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث میں صفوں کی برابری کے علاوہ صف بندی ہی کے متعلق رسول اللہ ﷺ کی ایک دوسری ہدایت یہ بھی بیان ہوئی ہے کہ میرے قریب وہ لوگ کھڑے ہوں جن کو اللہ تعالیٰ نے فہم و دانش میں امتیاز عطا فرمایا ہے، ان کے بعد اس لحاظ سے دوم درجہ والے اور ان کے بعد سوم درجہ والے۔ ظاہر ہے کہ یہ ترتیب بالکل فطری بھی ہے اور تعلیم و تربیت کی مصلحت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ اچھی اور ممتاز صلاحیتوں والے درجہ بدرجہ آگے اور قریب رہیں۔
Top