مشکوٰۃ المصابیح - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 3792
حدیث نمبر: 3625
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَتَدَاوَلُ فِي قَصْعَةٍ مِنْ غَدْوَةٍ حَتَّى اللَّيْلِ يَقُومُ عَشَرَةٌ،‏‏‏‏ وَيَقْعُدُ عَشَرَةٌ، ‏‏‏‏‏‏قُلْنَا:‏‏‏‏ فَمَا كَانَتْ تُمَدُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ تَعْجَبُ مَا كَانَتْ تُمَدُّ إِلَّا مِنْ هَاهُنَا وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى السَّمَاءِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْعَلَاءِ اسْمُهُ:‏‏‏‏ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ.
نبی اکرم ﷺ کے معجزات اور خصوصیات کے متعلق
سمرہ بن جندب ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ ایک بڑے برتن میں صبح سے شام تک کھاتے رہے، دس آدمی اٹھتے تھے اور دس بیٹھتے تھے، ہم نے (سمرہ سے) کہا: تو اس پیالہ نما بڑے برتن میں کچھ بڑھایا نہیں جاتا تھا؟ انہوں نے کہا: تمہیں تعجب کس بات پر ہے؟ اس میں بڑھایا نہیں جاتا تھا مگر وہاں سے، اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی جانب اشارہ کیا ١ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) ( تحفة الأشراف: ٤٦٣٩) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: یعنی اللہ کی طرف سے معجزانہ طور پر کھانا بڑھایا جاتا رہا، یہ آپ کے نبی ہونے کی دلیل ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشکاة (5958)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3625
Top