معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 550
عَنِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « صَلاَةُ الجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلاَةَ الفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً » (رواه البخارى ومسلم)
نماز باجماعت کی فضیلت اور برکت
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا باجماعت نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے کے مقابلے میں ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
جس طرح ہماری اس مادی دنیا میں چیزوں کے خواص اور اثرات میں درجوں اور نمبروں کا فرق ہوتا ہے اور اس کی بناء پر ان چیزوں کی افادیت اور قدر و قیمت میں بھی فرق ہو جاتا ہے، اسی طرح ہمارے اعمال میں بھی درجوں اور نمبروں کا فرق ہوتا ہے، اور اس کا صحیح اور تفصیلی علم بس اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔ رسول اللہ ﷺ جب کسی عمل کے متعلق یہ فرماتے ہیں کہ یہ فلاں عمل کے مقابلے میں اتنے درجہ افضل ہے تو وہ اس انکشاف کی بناء پر فرماتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس سلسلہ میں آپ ﷺ پر کیا جاتا ہے۔ پس رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد کہ نماز باجماعت کی فضیلت اکیلے نماز پڑھنے کے مقابلے میں ۲۷ درجہ زیادہ ہے اور اس کا ثواب ۲۷ گنا زیادہ ملنے والا ہے، وہ حقیقت ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ پر منکشف فرمائی اور آپ نے اہل ایمان کو بتلائی۔ اب صاحب ایمان کا مقام یہ ہے کہ وہ اس پر دل سے یقین کرتے ہوئے ہر وقت کی نماز جماعت ہی سے پڑھنے کا اہتمام کرے۔ اس حدیث سے ضمناً یہ بھی معلوم ہوا کہ اکیلے پڑھنے والے کی نماز بھی بالکل کالعدم نہیں ہے وہ بھی ادا ہو جاتی ہے لیکن ثواب میں۲۶ درجہ کمی رہتی ہے اور یہ بھی یقیناً بہت بڑا خسارا اور بڑی محرومی ہے۔
Top