معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 538
عَنْ جَابِرٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ الْمُنْتِنَةِ ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا ، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَأَذَّى ، مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ الْإِنْسُ » (رواه البخارى ومسلم)
بدبو دار چیز کھا کر مسجد میں آنے کی ممانعت
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص اس بدبودار درخت (پیاز یا لہسن) سے کھائے وہ ہماری مسجد میں نہ آئے کیونکہ جس چیز سے آدمیوں کو تکلیف ہوتی ہے اس سے فرشتوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
مسجدوں کی دینی عظمت اور حق تعالیٰ کے ساتھ ان کی خاص نسبت کا ایک حق یہ بھی ہے کہ ہر قسم کی بدبو سے ان کی حفاظت کی جائے، چونکہ لہسن اور پیاز میں بھی ایک طرح کی بدبو ہوتی ہے اور بعض مخصوص علاقوں میں پیدا ہونے والی ان دونوں چیزوں کی بو بہت ہی تیز اور سخت ناگوار ہوتی ہے اور حضور ﷺ کے زمانے میں لوگ ان کو کچا بھی کھاتے تھے اس لیے آپ ﷺ نے حکم دیا کہ ان کو کھا کر کوئی آدمی مسجد میں نہ آئے اور اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس چیز سے سلیم الطبع آدمیوں کو اذیت ہوتی ہے اس سے اللہ کے فرشتوں کو بھی اذیت ہوتی ہے اور مسجدوں میں چونکہ فرشتوں کی آمدو رفت بڑی کثرت سے ہوتی ہور خاص کر نماز میں وہ بنی آدم کے ساتھ بڑی تعداد میں شریک رہتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ بدبو جیسی کسی بھی چیز سے ان مقدس اور محترم مہمانوں کو ایذا نہ پہنچے۔ ایک دوسری حدیث میں صراحت کے ساتھ پیاز اور لہسن دونوں کا نام لے کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ان کو کھا کر کوئی ہماری مسجد میں نہ آیا کرے۔ اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ اگر کسی کو یہ چیزیں کھانی ہی ہوں تو وہ پکا کر ان کی بدبو زائل کر لیا کرے۔ (1) ان حدیثوں میں اگرچہ صرف پیاز اور لہسن کا ذکر آیا ہے، لیکن ظاہر ہے کہ ہر بدبو دار چیز بلکہ ہر اس چیز کا جس سے سلیم الفطرت انسانوں کو اذیت پہنچے یہی حکم ہے۔
Top