معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 536
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « مَا أُمِرْتُ بِتَشْيِيدِ الْمَسَاجِدِ » ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لَتُزَخْرِفُنَّهَا كَمَا زَخْرَفَتِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى. (رواه ابوداؤد)
مسجدوں کی ظاہری شان و شوکت اور ٹیپ ٹاپ پسندیدہ نہیں
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے خدا کی طرف سے حکم نہیں دیا گیا ہے مسجدوں کو بلند اور شاندار بنانے کا (یہ حدیث بیان فرمانے کے بعد حدیث کے راوی عبداللہ بن عباسؓ نے بطور پیشن گوئی) فرمایا کہ یقینا تم لوگ اپنی مسجدوں کی آرائش و زیبائش اسی طرح کرنے لگو گے جس طرح یہود و نصاریٰ نے اپنی عبادت گاہوں میں کی ہے۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کے اس ارشاد " ما امرت بتشهيد المساجد " کا منشاء اور اس کی روح یہ ہے کہ مسجدوں میں ظاہری شان و شوکت اور ٹیپ ٹاپ مطلوب اور محمود نہیں ہے بلکہ ان کے لیے سادگی ہی مناسب اور پسندیدہ ہے۔ آگے حضرت عبداللہ بن عباسؓ نے مسجدوں کے متعلق امت کے بے راہ روی کے بارے میں جو پیشن گئی فرمائی ظاہر یہی ہے کہ وہ بات بھی انہوں نے کسی موقع پر رسول اللہ ﷺ ہی سے سنی ہو گی۔ سنن ابن ماجہ میں حضرت عبداللہ بن عباسؓ ہی کی روایت سے رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا گیا ہے۔ أَرَاكُمْ سَتُشَرِّفُونَ مَسَاجِدَكُمْ بَعْدِي، كَمَا شَرَّفَتِ الْيَهُودُ كَنَائِسَهَا، وَكَمَا شَرَّفَتِ النَّصَارَى بِيَعَهَا (کنز العمال بحالہ ابن ماجہ) میں دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ ایک وقت (جب میں تم میں نہ ہوں گا) اپنی مسجدوں کو اسی طرح شاندار بناؤ گے جس طرح یہود نے اپنے کنیسے بنائے ہیں اور نصاریٰ نے اپنے گرجے۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباسؓ نے (جو رسول اللہ ﷺ کے بعد قریباً ساٹھ سال تک اس دنیا میں رہے) مسلمانوں کے مزاج اور طرز زندگی میں تبدیلی کا رخ اور کی رفتار دیکھ کر یہ پیشن گوئی فرمائی ہو۔ بہت حال پیشن گوئی کی بنیاد جو بھی ہو وہ حرف بحرف پوری ہوئی، خود ہم نے اپنی آنکھوں سے ہندوستان ہی کے بعض علاقوں میں ایسی مسجدیں دیکھی ہیں جن کی آرائش و زیبائش کے مقابلے میں ہمارا خیال ہے کہ کوئی کنیسہ اور کوئی گرجہ پیش نہیں کیا جا سکتا۔
Top