معارف الحدیث - کتاب الصلوٰۃ - حدیث نمبر 526
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « مَنْ غَدَا إِلَى المَسْجِدِ وَرَاحَ ، أَعَدَّ اللَّهُ لَهُ نُزُلَهُ مِنَ الجَنَّةِ كُلَّمَا غَدَا أَوْ رَاحَ » (رواه البخارى ومسلم)
مساجد: ان کی عظمت و اہمیت اور آداب و حقوق
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو بندہ جس وقت بھی صبح کو یا شام کو اپنے گھر سے نکل کر مسجد کی طرف جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے واسطے جنت کی مہمانی کا سامان تیار کراتا ہے۔ وہ جتنی دفعہ بھی صبح یا شام کو جائے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ بندہ صبح یا شام جس وقت بھی اور دن میں جتنی دفعہ بھی خدا کے گھر میں (یعنی مسجد میں) حاضر ہوتا ہے، رب کریم اس کو اپنے عزیز مہمان کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ہر دفعہ کی حاضری پر جنت میں اس کے لیے مہمانی کا خاص سامان تیار کراتا ہے، جو وہاں پہنچنے کے بعد بندہ کے سامنے آنے والا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ رب کریم کے جنت والے سامان مہمانی کا یہاں کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا، کنز العمال میں تاریخ حاکم کے حوالے سے بروایت عبداللہ بن عباس ایک حدیث کے الفاظ یہ نقل کئے گئے ہیں۔ المساجد بيوت الله والمؤمنون زوار الله، وحق على المزور أن يكرم زائره. (کنز العمال ص ۱۲۴، ج ۴) مسجدیں اللہ کے گھر ہیں اور ان میں حاضر ہونے والے اہل ایمان اللہ تعالیٰ کے ملاقاتی (اور مہمان) ہیں اور جن کی ملاقات کو کوئی آئے اس پر حق ہے کہ وہ آنے والے ملاقات کا اکرام اوراس کی خاطر داری کرے۔ " تاریخ حاکم " جس کے حوالے سے یہ روایت کنزالعمال میں نقل کی گئی ہے اس کی روایتیں محدثین کے نزدیک عموماً ضعیف ہیں خود کنز العمال کے مقدمہ میں بھی اس کی تصریح کر دی گئی ہے۔ لیکن اس کی اس روایت کا مضمون بخاری و مسلم کی مندرجہ بالا ابو ہریرہؓ والی حدیث کے بالکل مطابق ہے اس لیے تشریح میں یہاں اس کو نقل کر دینا مناسب معلوم ہوا۔ (1)
Top